لیاقت چٹھہ کو 9 دن بعد کیوں یاد آیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے

سیالکوٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کمشنر صاحب نے جو بات کی اس کی حقیقت شام تک سب کے سامنے تھی، پہلے دو چار گھنٹے بعد ہی ان کے مقاصد سامنے آگئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے اس کیس کا نوٹس لیتے ہوئے کمیٹی بنا لی ہے اور 3 دن میں رپورٹ آجائے گی تو اس پر بات کرنا غیر مناسب ہوگا، الیکشن پروسس کا سارا کنڑول ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر اور ریٹرننگ افسر کے ذمے ہوتا ہے، کمشنر کا بالواسطہ تعلق ہوسکتا ہے لیکن براہ راست ان کا الیکسن کے عمل سے کوئی تعلق نہیں۔

سابق وزیر نے کہا کہ کمشنر راولپنڈی کا بیک گراؤنڈ بھی سامنے آچکا ہے، لیاقت چٹھہ کو 9 دن بعد کیوں یاد آیا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی قائدین ماضی کے بیانات سے انحراف کر رہے ہیں، اقتدار کے لئے جو فیصلے کئے جا رہے ہیں اس سے عوام مایوس ہوں گے، پیپلزپارٹی سے ہماری ورکنگ شراکت داری رہی ہے، پنجاب میں مسلم لیگ سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ  کل شام کو وفاق کی حکومت کے لئے پیش رفت ہوئی ہے، جب تک سیاسی استحکام نہیں آئے گا معاشی استحکام نہیں آ سکتا، سیاست دانوں کو ذات سے ہٹ کر عوام کے وسیع تر مفاد کے لئے فیصلہ کرنا ہوگا۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.