عمران خان کےخلاف فوجداری کارروائی ہوگی یا نہیں؟فیصلہ 15 دسمبر کو

توشہ خانہ ریفرنس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے عمران خان کے خلاف فوجداری کارروائی کی درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ محفوظ

اسلام آباد : ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے الیکشن کمیشن کی درخواست کی سماعت کی جس میں ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر اسلام آباد کے وکیل سعد حسن نے دلائل دیئے۔موقف اپنایا کہ سابق وزیر اعظم عمران نے توشہ خانہ سے گھڑی لی اور بیچ دی۔گھڑی کتنے میں فروخت کی اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔یہ صرف ایک گھڑی کا کیس نہیں بلکہ 58 آئٹمز توشہ خانہ سےعمران خان نے لیے ہیں۔ توشہ خانہ سے جو 58 تحائف عمران خان نے لیے۔ان کی مالیت 142 ملین روپے بنتی ہے۔لیکن گوشواروں میں ذکر نہیں کیا گیا۔

وکیل سعد حسن نے بینکنگ ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کیااور دلائل دیئے کہ عمران خان کی جانب سے اثاثوں کی تفصیلات چھپانے کا مقصد ٹیکس سے بچنا بھی تھا ۔عمران خان کے 2017/18 ، 2020/21 کے گوشوارے درست لیکن 2018/19 اور 2019/20 کے گوشوارے متنازع ہیں۔2021 میں کچھ رقم کو ظاہر کیا گیا جو اس سے پچھلے 2 سال میں ظاہر نہیں کیا گیا تھا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا عمران خان نے کسی سے یہ رقم لے کر گفٹ خریدے۔پھر ایڈجسٹ منٹ کی؟۔ اس میں جو طریقہ کار استعمال کیا گیا۔وہ منی لانڈرنگ والا ہی ہے لیکن وہ اس میں لگتا نہیں۔توشہ خانہ تحائف کی رقم کیا کسی اور نے ادا کی یا کیش میں کی گئی؟۔وکیل کے مطابق 11 ملین کا جو ٹیکس بنتا تھا اس کو چھپایا گیا۔لیکن وہ معاملہ ٹیکس اتھارٹیز کا ہے۔عدالت نے الیکشن کمیشن کی عمران خان کے خلاف درخواست قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

Comments are closed.