وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ صوبے میں امن کی بحالی اولین ترجیح ہے کیونکہ امن کے بغیر ترقی، خوشحالی اور قبائلی اضلاع کی حقیقی تعمیرِ نو ممکن نہیں۔ انہوں نے یہ بات ضلع مہمند کے بائزئی عمائدین کے وفد سے ملاقات کے دوران کہی، جہاں وفد نے انہیں مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
قبائلی عمائدین کی حمایت
وفد نے وزیر اعلیٰ سے ملاقات میں کہا کہ سہیل آفریدی کا وزیراعلیٰ بننا تمام قبائلی اضلاع کے لیے اعزاز ہے، اور وہ امن کے قیام اور صوبائی حقوق کے حصول کی جدوجہد میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے اس غیر متزلزل حمایت پر عمائدین کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قبائلی عوام کی توقعات پورا کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔
گرینڈ امن جرگہ
سہیل آفریدی نے کہا کہ اس وقت صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ امن ہے اور اس کی بحالی حکومت کی پہلی ترجیح ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صوبائی اسمبلی میں خیبرپختونخوا گرینڈ امن جرگے کا کامیاب انعقاد کیا گیا، جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور اسٹیک ہولڈرز نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔ یہ اعلامیہ صوبے میں امن کے مضبوط اور مشترکہ عزم کی علامت ہے۔
وفاق کے ذمہ واجبات
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ضم اضلاع کے انضمام کے وقت 10 سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے فراہم کرنے کا وعدہ اب تک پورا نہیں کیا گیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خیبرپختونخوا حکومت کے اربوں روپے کے بقایا جات اب بھی وفاق کے ذمے ہیں جو فوری طور پر ادا کیے جانے چاہئیں۔ ان کے مطابق مالی وسائل کے بغیر قبائلی اضلاع کی ترقی کی رفتار متاثر ہو رہی ہے۔
بڑے اعلانات
وزیراعلیٰ نے کہا کہ قبائلی اضلاع کو ان کا حق دلانے کی کوشش جاری ہے اور جلد ان علاقوں میں یونیورسٹیوں کے ساتھ میڈیکل اور نرسنگ کالجز بھی قائم کیے جائیں گے۔ ان اقدامات کا مقصد قبائلی نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مزید مواقع فراہم کرنا ہے۔
Comments are closed.