واشنگٹن: امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ملاقات کو ایک تباہ کن ناکامی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیلنسکی کو ٹرمپ ٹیم کا وقت ضائع کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔
گزشتہ رات وائٹ ہاؤس میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران، جو تقریباً ایک گھنٹہ جاری رہی، روبیو زیادہ تر خاموش بیٹھے رہے، لیکن بعد میں انہوں نے سخت بیانات جاری کیے۔
“زیلنسکی شاید امن نہیں چاہتے”
مارکو روبیو نے یوکرینی صدر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ “جب آپ زبردستی بات کرنا شروع کر دیتے ہیں تو آپ لوگوں کو مذاکرات کی میز پر لانے میں ناکام رہتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیلنسکی کی جانب سے روسی صدر ولادیمیر پوتین پر سخت تنقید دراصل امن کے امکانات کو کم کر رہی ہے۔
روبیو نے زور دیا کہ “دنیا کا واحد لیڈر جو اس جنگ کو ختم کر سکتا ہے، وہ ڈونلڈ ٹرمپ ہیں”۔
ملاقات کی ناکامی کے اثرات
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بیان یوکرین کے لیے سفارتی سطح پر ایک بڑا دھچکا ہے، کیونکہ ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ اچھے تعلقات یوکرین کے لیے انتہائی اہم ہیں۔ اگر زیلنسکی اور ٹرمپ کے درمیان تناؤ بڑھتا ہے تو یہ یوکرین کے لیے مزید مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔
یہ دیکھنا باقی ہے کہ زیلنسکی اور یوکرینی حکومت اس بیان پر کس قسم کا ردعمل دیتی ہے۔
Comments are closed.