اسرائیل نے بدھ کے روز رفح میں ٹینک بھیجے تھے اور پیش گوئی کی کہ غزہ میں حماس کے خلاف اس کی جنگ سارا سال جاری رہے گی، جبکہ واشنگٹن نے اس سے قبل کہاکہ رفح حملہ ایسےکسی بڑے زمینی آپریشن کے مترادف نہیں ہے جس سے اسرائیل کے لیے امریکی پالیسی میں تبدیلی آئے گی۔
بین الاقوامی عدالت انصاف کی جانب سے رفح پر حملے بند کرنے کے حکم کے باوجود، جہاں بہت سے فلسطینیوں نے دوسری جگہوں پر بمباری سے پناہ لی تھی، اسرائیلی ٹینک منگل کو پہلی بار رفح کے مرکز میں منتقل ہوئے تھے۔
اسی اثنا میں عالمی عدالت نے کہا ہےکہ اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کس طرح رفح سے انخلاء کو محفوظ بنائے گا اور خوراک، پانی اور ادویات کیسے فراہم کرے گا۔
عدالت کے فیصلے میں حماس سے 7 اکتوبرکو اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے افراد کو فوری اور غیر مشروط۔ طور پر رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
رفح کے رہائشیوں نے بتایا ہےکہ اسرائیلی ٹینکوں نے مغرب میں تل السلطان اور یبنا اور مرکز میں شبورہ کے قریب دھکیل دیا۔
رفح میں ایمبولینس اور ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیثم الحمس نے کہا، “ہمیں تل السلطان کے رہائشیوں کی طرف سے تکلیف دہ کالیں موصول ہوئیں جہاں ڈرونز نے بے گھر ہونے والے شہریوں کو نشانہ بنایا جب وہ محفوظ علاقوں کی طرف جا رہے تھے۔”
Comments are closed.