الیکشن کمیشن کافیصلہ کالعدم ، پی ٹی آئی کو بلے کا انتخابی نشان واپس مل گیا

پشاور ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن اور انتخابی نشان کیس پر سماعت میں دلائل سننے کے بعد الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

کیس کی سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز انور اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔  جس میں تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن پر اعتراض کرنے والے فریقین کے وکلا نے دلائل دیے۔ قبل ازیں پی ٹی آئی اور الیکشن کمیشن کے وکلا نےگزشتہ روز اپنے دلائل مکمل کرلیے تھے۔

دوران سماعت قاضی جاوید ایڈووکیٹ نے  کہا  میرے موکل پی ٹی آئی کے سابقہ  عہددارہیں۔ جنہیں میڈیا سے پتا چلا کہ انٹرا پارٹی انتخابات ہورہے ہیں۔  وہ الیکشن میں حصہ لینا چاہتے تھے لیکن موقع نہیں دیا گیا۔

جسٹس اعجاز انور نے کہا آپ نے یہ نہیں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن دوبارہ کرائے جائیں۔ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات کو  کالعدم قرار دیا تو آپ کوکہنا چاہیے تھا۔

 وکیلِ شکایت کنندہ نے کہا کہ پی ٹی آئی لیول پلیئنگ فیلڈ کی بات کررہی ہے تو اپنے کارکنوں کو بھی دے۔

 

 پی ٹی  آ ئی کی جانب سے عدالتی دائرہ اختیار پر سوالات  پردلائل دیتے ہوئے بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 199 ہائیکورٹ کو سماعت کا اختیار دیتا ہے۔

ہمارے انٹرا پارٹی الیکشن پشاور میں ہوئے جو ہائیکورٹ کے دائر ہ    اختیار میں آتا ہے۔ ہمارے جنرل سیکرٹری بھی اس صوبے سے ہے۔ جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ جنرل سیکرٹری کون ہے؟    جس پر بیرسٹر علی ظفر نے جواب دیا کہ عمر ایوب جنرل سیکرٹری ہیں۔

 وکیل الیکشن کمیشن نے کہا پی ٹی آئی کی جانب سے بتایا گیا  الیکشن کروا دیا۔  یہ چیئرمین ہیں اور یہ کابینہ ،بس انتخابی نشان دیں ۔ ہمیں اسکروٹنی کرنے نہیں دیا  کہ پارٹی آئین کے مطابق ہوئے یا نہیں ۔

مزید پڑیں  https://urdu.newsdiplomacy.com/latest-news/tosha-khana-reference/

جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن اگر آئین کے خلاف ہوا تو آپ نے نہ تو شوکاز دیا اور نہ جرمانہ کیا۔ آپ نے ان کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر سزا دی۔   جس پر وکیل نے کہا کہ 208 کہتا ہے کہ الیکشن ٹائم فریم میں کرنا ہے۔

دلائل مکمل ہونے پر پشاور ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا۔

کیس کا محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیاگیا۔   جس میں الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا، جس سے تحریک انصاف کو بلے کا انتخابی نشان واپس مل گیا۔

Comments are closed.