اسلام آباد : نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ جڑانوالہ میں مسیحی برادری کی املاک کو آئندہ تین سے چار روز میں اپنی پرانی حالت میں بحال کر دیا جائے گا۔
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب کے شہر فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ میں سرکاری اور دیگر املاک کی بحالی کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ مسلم سکالرز سے گزارش ہے کہ طویل مدتی پلان بنانا ہوگا جس میں لوگوں کو بتانا ہوگا کہ ہمارا دین کیا کہتا ہے۔ ہم بطور پاکستانی ایک ہیں، ہر قسم کی سازش کو ناکام بنائیں گے۔ ان واقعات کی مذہب میں کوئی گنجائش نہیں۔
جڑانوالہ میں 16 اگست کو مسیحی آبادی پر حملوں اور جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کے تناظر میں سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچانے اور کار سرکار میں مداخلت جیسی دفعات کے تحت پانچ مقدمات درج کر کے 128 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ادھر پاکستان علما کونسل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مسیحی برادری کے نقصان کا ازالہ کرے۔ اس نے زور دیا کہ پُرتشدد واقعات سے مسلمانوں کے مذہبی گروہوں کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
ترجمان سٹی پولیس فیصل آباد نوید احمد نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جڑانوالہ ڈویژن میں دہشتگردی اور جلاؤ گھراؤ کی دفعات سمیت مختلف مذہبی عبادت گاہوں کی توہین کی دفعات میں پانچ مقدمات درج کر کے 128 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا۔
ترجمان فیصل آباد پولیس نے کہا کہ پولیس کی اولین ترجیح ہے کہ امام بارگاہ اور چرچ کی سکیورٹی کو یقینی بنایا جائے۔
ادھر پنجاب حکومت نے اس واقعے کی تحقیقات کیلئے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعہ پاکستان میں امن کی فضا کا خراب کرنے کی منظم سازش تھا جس میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔
آئی جی پنجاب پولیس ڈاکٹرعثمان انور کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر اس وقت شہر میں صورتحال پُرامن ہے اور جڑانوالہ میں رینجرز سمیت پولیس کے 3500 جوان امن و امان کی صورتحال کو کنٹرول رکھنے کیلئے تعینات کیے گئے ہیں۔
آئی جی پنجاب نے جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ میں ملوث 128 ملزمان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسیحی کمیونٹی کی حفاظت کے لیے تمام تر اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
ضلع فیصل آباد میں واقعے والے دن کے بعد آئندہ سات روز کیلئے دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا گیا تھا جس کے تحت ہر قسم کے احتجاج اور جلسے جلسوں پر پابندی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق تحصیل جڑانوالہ میں 17 اگست تمام سرکاری اور پرائیوٹ ادارے بند رہیں گے۔
16 اگست کے روز قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے واقعے کے بعد مشتعل مظاہرین کی جانب سے مسیحی آبادی پر دھاوا بول کر متعدد گرجا گھروں کو نذرِ آتش کر دیا گیا تھا جبکہ کرسچین کالونی میں واقع مسیحی شہریوں کے گھروں کے علاوہ سرکاری عمارتوں میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی تھی۔
حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق قرآن کی مبینہ بے حرمتی کی خبریں سامنے آنے کے بعد جڑانوالہ کے مختلف مقامات پر پانچ سے چھ ہزار افراد پر مشتمل بڑا ہجوم شہر کے مختلف مقامات پر جمع ہوا اور انھوں نے مسیحی برادری کے مختلف علاقوں اور عمارتوں پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔
دوسری جانب امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان ودانت پٹیل نے ایک بریفنگ کے دوران مسیحی آبادی پر حملے کے تناظر میں بیان جاری کیا ہے۔
ترجمان ودانت پٹیل نے کہا کہ ہمیں اس بات پر شدید تشویش ہے کہ پاکستان میں قرآن کی مبینہ بے حرمتی کے ردِ عمل میں گرجا گھروں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ ہم پرامن انداز میں اظہار آزادی رائے کی حمایت کرتے ہیں اور لوگوں کو اپنے مذہب اور عقیدے پر عمل کرنے کے حق کی بھی حمایت کرتے ہیں۔
ترجمان ودانت پٹیل کا مزید کہنا تھا کہ تشدد یا تشدد کی دھمکی دینا کبھی بھی اظہار کا قابلِ قبول طریقہ کار نہیں ہے اور ہم پاکستانی حکام سے اس بارے میں تفصیلی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور جو افراد بھی ملوث ہیں انھیں پرامن رہنے کی تلقین کی جائے۔
اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ویڈیوز میں مظاہرین کو مسیحی املاک میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے اور اس دوران پولیس صرف خاموش تماشائی بنی دکھائی دیتی ہے۔
Comments are closed.