1800 ارب کے قرضے،ٹریکٹرزدرآمد کی اجازت،کسان ریلیف پیکج کا اعلان
یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے زیادہ ہے۔ دیہی علاقوں کے نوجوانوں کو زرعی شعبے کیلئے 50 ارب روپے قرض دیے جائیں گے، حکومت ان قرضوں پر6 ارب 40 کروڑ رروپے کی سبسڈی فراہم کرے گی۔ڈی اے پی کی فی بوری میں 2500 روپے کمی کروائی گئی ہے، ہم سولرائزیشن کی طرف جا رہے ہیں، 3 لاکھ ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے۔میں کل چین کے دورے پر جا رہا ہوں، چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت دوں گا، کسانوں کو 13 روپے فی یونٹ فکسڈ بجلی فراہم کی جائے گی، کسانوں کو بجلی فراہمی میں 43 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی، وزیراعظم شہباز شریف کی پریس کانفرنس
اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کسانوں کو 1800 ارب روپے کے قرضے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رقم گزشتہ سال کے مقابلے میں 400 ارب روپے زیادہ ہے۔ دیہی علاقوں کے نوجوانوں کو زرعی شعبے کیلئے 50 ارب روپے قرض دیے جائیں گے، کسانوں کی بہتری کیلئے حکومت جو بھی قدم اٹھائے گی وہ پاکستان کے مفاد میں ہوگا، حکومت ان قرضوں پر6 ارب 40 کروڑ رروپے کی سبسڈی فراہم کرے گی۔
اسلام آباد میں وفاقی ورزا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے کسانوں کو بلا سود قرض فراہم کیے جائیں گے، ڈی اے پی کی پیداوار کیلئے کھاد بنانے والوں کو سستی گیس فراہم کریں گے، ڈی اے پی کی فی بوری میں 2500 روپے کمی کروائی گئی ہے، حکومت نے ڈی اے پی کھاد کی بوری کی قیمت 11 ہزار 250 روپے مقررکردی ہے، ڈی اے پی پر 58 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ سیلاب زدہ علاقوں میں گندم کے بیج کے 12 لاکھ تھیلے فراہم کیے جائیں گے، وفاق اور صوبے مل کر بیج کیلئے 13 ارب 20 کروڑ روپے دیں گے، سیلاب زدہ علاقوں میں بے زمین ہاریوں کو بلا سود 5 ارب کے قرضے دیئے جائیں گے۔ اسمال میڈیم انٹر پرائز معیشت کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ٹریکٹر کی قیمت عام کسانوں کی پہنچ سے دور ہو چکی ہے، ٹریکٹر کی قیمت کم کرنے کیلئے ہم نے پوری کوشش کی، 5 سال تک استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کی اجازت دے رہے ہیں، استعمال شدہ ٹریکٹرز کی درآمد کیلئے ڈیوٹی پر چھوٹ دی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت 5 لاکھ ٹن یوریا درآمد کرے گی، حکومت یوریا پر بھی 30 ارب روپے کی سبسڈی دے گی، گزشتہ حکومت نے گندم اور چینی پہلے برآمد پھر درآمد کی، گزشتہ حکومت نے پاکستان کو اس طرح کے نقصانات پہنچائے، ہمیں مجبورا گندم امپورٹ کرنا پڑی، ہم نے مشاورت کے ساتھ فیصلہ کیا ہے کہ ہم 16 لاکھ ٹن گندم اور امپورٹ کریں گے، اب ٹوٹل 26 لاکھ ٹن گندم امپورٹ ہو گی، 10 لاکھ ٹن آچکی ہے، جب بھی صوبے چاہیں گے ان کو گند م فراہم کریں گے، اجتماعی کوشش سے ہم ایک ایک ڈالر بچا رہے ہیں۔زرعی ترقی کیلئے کسانوں کے مسائل کا حل ضروری ہے۔ پاکستان کی معاشی ترقی کا انحصار زرعی ترقی پر ہے، سیلاب سے پورے پاکستان میں تباہی مچی، سیلاب سے 40 لاکھ ایکڑز پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، زراعت ہماری معیشت کو آگے بڑھا سکتی ہے، 88 ارب روپے سیلاب متاثرین میں نقد اور اشیا کی شکل میں امداد تقسیم کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں بجلی سے چلنے والے تین لاکھ ٹیوب ویلز ہیں، ہم سولرائزیشن کی طرف جا رہے ہیں، 3 لاکھ ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے بلاسود قرضے فراہم کیے جائیں گے۔میں کل چین کے دورے پر جا رہا ہوں، چینی سرمایہ کاروں کو پاکستان آنے کی دعوت دوں گا، کسانوں کو 13 روپے فی یونٹ فکسڈ بجلی فراہم کی جائے گی، کسانوں کو بجلی فراہمی میں 43 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان پیکج سے زرعی شعبہ کچھ ہی عرصے میں مزید مستحکم ہو جائے گا، سیاسی سوالوں کا کل چین جانے سے پہلے جواب دوں گا۔ کسان پیکج کا مقصد فوڈ امپورٹ میں کمی لانا ہے، کسان پیکج پر عملدرآمد کیا گیا تو زرعی پیداوار بڑھی گی اور ہماری امپورٹ کم ہو گی، دعا کرتا ہوں کہ تیل اور گیس کی قیمتیں نیچے آئیں، زرعی پیداوار بڑھائیں گے تو ہماری امپورٹ کم ہو گی، پنجاب کے بھی ہر سیلاب سے متاثرہ گھرانے کو 25 ہزار روپے فراہم کیے گئے ہیں، گندم کی قلت اس وقت ختم ہوگی جب ہمارے پاس زیادہ مقدار میں پیدا ہوگی۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ کرشنگ کا معاملہ صوبائی ہے، صوبوں کو عملدرآمد کرانا چاہیے، اگر بلین ٹری آج لگا ہوتا تو موسمیاتی تبدیلی پر بڑا فرق پڑتا، کسانوں کو یقین دہانی کرائی تھی کسان پیکج ان کے مطابق ہوگا، اسحاق ڈار منجھے ہوئے فنانشل ایکسپرٹ ہیں، امید ہے صوبے تعاون کریں گے۔میری پنجاب میں خدمت کے دوران جعلی ادویات کا خاتمہ ہوا، بطور وزیراعلیٰ پنجاب کسی کو بھی جعلی زرعی ادویات بیچنے نہیں دی، میری صوبوں سے درخواست ہے کہ جعلی ادویات کا قلع قمع کریں۔
Comments are closed.