فیصل آباد: منشیات برآمدگی کیس میں ہائی کورٹ سے رہائی پانے والے مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کا کوئی سر پیر نہیں۔ جن حالات میں جیل میں رکھا گیا، اس کا ذکر نہیں کروں گا۔ چھ ماہ بعد ضمانت ہوئی لیکن مکمل انصاف نہیں ہوا۔
رہائی کے بعد فیصل آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ان کی ہائیکورٹ کے حکم پر رہائی ہوئی، اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر گزار ہوں جبکہ میں مشکل وقت میں ساتھ دینے پر پارٹی قیادت، ساتھیوں اور کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ انسداد منشیات فوفرس نے اپنے گوادم سے ہیروئن نکال کر ان پرڈال دی گئی، اگر کوئی ویڈیو ہے تو پیش کریں۔ ساکھ کو خراب کرنے کے لیے ڈرامہ رچایا گیا۔ انہوں نے قرآن ہاتھ میں اٹھا کر کہا کہ جن لوگوں نے میرے خلاف جھوٹا مقدمہ بنایا اور جنہوں نے مقدمہ بنانے کا حکم دیا، ان پر بھی اللہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا۔
ن لیگی رہنما نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کبھی منشیات فروشی کی اور نہ ہی کبھی پوری زندگی ہیروئن کا نشہ کیا لیکن کچھ لوگ جھوٹ کو سچ ثابت کرنا چاہتے تھے۔ اتنا بڑا نیٹ ورک تھا تو 6 ماہ میں کیوں نہیں پکڑا گیا؟ جھوٹ بول کر کہتے ہیں کہ اللہ کو جان دینی ہے۔ ان کو پتا ہے کہ جھوٹا مقدمہ بنایا، پھر بھی عوام کو بیوقوف بناتے ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پرامن جدوجہد کا سفر جاری رکھیں گے۔ سلیکٹڈ اور کٹھ پتلیاں ملک کو آگے نہیں لے جا سکتیں۔ عوام کے ووٹ کو عزت دینا ہوگی۔ یہی عمل قومی اسمبلی کے فلور پر بھی دہراؤں گا۔ اپنی سیاست اور لیڈرشپ کا ہمیشہ ساتھ دوں گا اور اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر مملکت شہریار آفریدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ رانا ثنا اللہ کی ضمانت کے بعد تاثر دیا گیا کہ میں نے راہ فرار اختیار کر لی اور منشیات کیس ختم ہو گیا۔ عدلیہ کی عزت سب پر فرض ہے۔ تفصیلی فیصلے کے بعد رانا ثنا اللہ کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرینگے۔
Comments are closed.