اسلام آباد : وفاقی حکومت اورنگران پنجاب حکومت نے بھی انتخابات کیس فیصلے پر نظرثانی کی استدعا کردی۔وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے اپنے جواب میں کہا ہے کہ اگر پنجاب میں انتخابات پہلے ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے۔نگران پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا سپریم کورٹ کا اختیار نہیں، الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ریاست کے دیگر اداروں کو ہے۔
وفاقی حکومت کے جواب میں کہا گیا ہے کہ آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے۔سپریم کورٹ نے خود تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیار کو غیر موثر کر دیا۔پنجاب میں جیت سے یہ تعین ہوتا ہے کہ مرکز میں حکومت کون کرے گا۔پنجاب میں انتخابات قومی اسمبلی کے ساتھ ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں۔
دوسری جانب چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی الیکشن کی تاریخ دیکر اختیارات کے آئینی تقسیم کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔9 مئی کے واقعہ کے بعد سیکورٹی حالات صوبے مین تبدیل ہو گئے ہیں۔عمران خان کی گرفتاری کے بعد سول ملٹری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔عمران خان گرفتاری کے بعد پر تشدد احتجاج اور مظاہرے ہوئے۔مظاہروں میں 162 پولیس اہلکار زخمی، 97 پولیس گاڑیوں کا جلایا گیا، پنجاب میں الیکشن کیلئے 5 لاکھ 54 ہزار سیکورٹی اہلکار درکار ہونگے۔اس وقت اگر الیکشن ہوئے تو صرف 77 ہزار کی نفری دستیاب ہے۔
Comments are closed.