ارشد شریف قتل کیس:حکومت کی تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن دینے سے معذرت

سپریم کورٹ نے مقتول صحافی کی بیوہ کی اسپشل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ریٹائرڈ افسران کو شامل کرنے کی استدعا مسترد کردی،لگتا ہے حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیر کی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے ریمارکس

اسلام آباد : حکومت نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات مکمل ہونے کی ٹائم لائن دینے سے معذوری ظاہر کردی۔سپریم کورٹ نے مقتول صحافی کی بیوہ کی اسپشل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ریٹائرڈ افسران کو شامل کرنے کی استدعا مسترد کردی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیر کی۔

دوران سماعت ایڈیشل اٹارنی جنرل نے تحقیقات سے متعلق پیشرفت رپورٹ عدالت میں جمع کراتے ہوئے بتایا کہ اسپیشل جے آئی ٹی نے 41 لوگوں کے بیانات ریکارڈ کیے ہیں۔کمیٹی اب تحقیقات کیلئے متحدہ عرب امارات کے بعد کیننا جائے گی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی نے جن41 لوگوں سےانکوائری کی، کیاوہ پاکستان میں ہیں۔کیا جے آئی ٹی نے کسی سے ویڈیولنک کےذریعے انکوائری کی۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جولوگ باہر ہیں ان سے پہلے کینیا جاکر انکوائری ہوگی۔کینیا میں ان لوگوں سے تحقیقات کے بعد انٹرپول سے رابطہ کیا جائے گا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تحقیقات کے 3 فیز ہیں، ایک فیز پاکستان، دوسرا دبئی اورتیسرا کینیا کیا فیز ون کی تحقیقات مکمل ہوگئی ہیں۔جس پر اٹارنی جنرل نے ہاں میں جواب دیا۔جسٹس اعجاز الااحسن نے استفسار کیا کہ کیا امکان ہے کہ تحقیقات میں اقوام متحدہ کوشامل کیا جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ضرورت پڑے گی تو یہ آپشن بھی موجود ہے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے لگتا ہے حکومت نے باہمی قانونی معاونت کا خط لکھنے میں تاخیر کی۔ارشد شریف کے کچھ ڈیجٹل آلات ہیں جو ابھی تک نہیں ملے۔کیا جے آئی ٹی کو یہ پتہ چلا کہ وہ آلات کدھر ہیں، پتہ چلائیں وہ ڈیجٹل آلات کینین پولیس، انٹیلیجنس یا ان دو بھائیوں کے پاس ہیں، یہ جے آئی ٹی کے لئے ٹیسٹ کیس ہے۔

دوران سماعت ارشد شریف کی بیوہ نے کیس میں دہشتگردی اور قتل کی سازش سمیت ٹیم میں اے ڈی خواجہ جیسے افسران کو شامل کرنے کی استدعا کی تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم کسی ریٹائرڈ لوگوں کو جی آئی ٹی میں شامل نہیں کر سکتے، جے آئی ٹی کو کام کرنے دیں۔ اداروں پر ٹرسٹ کریں،بعض اوقات ماتحت بھی بہت کچھ کر جاتے ہیں۔جی آئی ٹی نے جو اقدامات اٹھائے وہ 20 دن پہلے اٹھائے جانے چاہیے تھے۔رپورٹ میں بڑی گہری باتیں ہیں جو یہاں نہیں کر سکتے۔عدالت نے کیس کی سماعت فروری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔

Comments are closed.