ارشد شریف قتل:نئی خصوصی جے آئی ٹی بن گئی،فوری تحقیقات کا حکم
اسلام آباد پولیس نے نوٹیفکیشن سپریم کورٹ میں پیش کردیا،2 ہفتے میں پیشرفت رپورٹ طلب،جے آئی ٹی کسی دبائو میں آئے بغیرتفتیش کرے،کسی رکاوٹ کا سامنا ہو تو عدالت کو فوری درخواست دے، چیف جسٹس کے ریمارکس وزارت خارجہ نے بھی عدالت میں جواب جمع کرا دیا
سپریم کورٹ کے حکم پرارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کےلئے نئی خصوصی جے آئی ٹی تشکیل دے گئی۔ایس ایس پی انویسٹی گیشن شواہد اکٹھے کرنے میں جےآئی ٹی کی معاونت کرینگے۔اسلام آباد پولیس نے نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کردیا۔سپریم کورٹ نے ٹیم کو فوری تحقیقات شروع کرنے کاحکم دے دیتے ہوئے 2 ہفتے میں پیشرفت رپورٹ طلب کرلی۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کسی دبائو میں آئے بغیرتفتیش کرے۔کسی رکاوٹ کا سامنا ہو تو عدالت کو فوری درخواست دے۔وزارت خارجہ نے بھی عدالت میں جواب جمع کرا دیا۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربنچ نے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کی سماعت کی۔دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے خصوصی جے آئی ٹی قائم کرنے کا نوٹیفکیشن پیش کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کی گرفتاری کیلئےانٹرپول سے رابطہ کرینگے۔ٹیم ارشد شریف کی والدہ سمیت دیگرکے بیانات قلمبند کرے گی۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جے آئی ٹی کو کوئی رکاوٹ آئے تو عدالت سے رجوع کر سکتی ہے۔فنڈز سمیت کسی بھی چیز کی ضرورت پڑی تو حکومت کو کہیں گے۔جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے مقدمے میں نامزد ملزمان کو طلب کیا ہے؟۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ جے آئی ٹی کتنے عرصے میں تفتیش مکمل کرے گی؟۔جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ تفتیش کینیا پولیس کے تعاون کے رحم و کرم پر ہوگی۔تاہم جلد تحقیقات مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ اگر ملزمان پیش نہ ہوں توقانونی طریقہ اختیار کیا جا سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے ٹیم کو تحقیقات فوری شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ کہ ایس ایس پی اسلام آباد اوران کی ٹیم جے آئی ٹی کی معاونت کرینگے۔جے آئی ٹی عبوری پیشرفت رپورٹس ججز چیمبرز میں پیش کرے۔جس پر سماعت کھلی عدالت میں ہوگی۔عدالت نے کیس کی سماعت جنوری کے پہلے ہفتے تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب نوٹیفکیشن کے مطابق نئی خصوصی جے آئی ٹی میں آئی بی سے ڈی آئی جی ساجد کیانی۔ایف آئی اے سے وقارالدین سید۔۔ ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرزسے اویس احمد۔ایم آئی سے مرتضیٰ افضال اور آئی ایس آئی سے محمد اسلم شامل ہیں۔تمام افسران گریڈ 20 کے افسران ہیں۔
پولیس ہیڈکوارٹراسپیشل جےآئی ٹی کا سیکریٹریٹ ہوگا۔جے آئی ٹی کی معاونت کےلئے اسلام آبادپولیس کے انسپکٹرمیاں محمد شہبازبھی ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے ہمراہ ہونگے۔بیرون ملک سفرکیلئےفنڈز فراہم کیے جائیں گے۔ ضرورت کےمطابق اسٹاف بھی دیاجائےگا۔ویزوں کےحوالے سے وزارت خارجہ سےمعاونت لی جائے گی۔اسلام آباد پولیس کی جانب سے عدالت کو آگاہ کیا گیا ہے کہ ارشد شریف کی والدہ کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے گزشتہ روز رابطہ کیا۔۔انہوں نے طبعیت ناسازی کےسبب بیان ریکارڈ نہیں کرایا۔
سیکرٹری خارجہ نے بھی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس میں جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔جواب میں کہا گیا ہے کہ کینیا اور دبئی کے حکام کیساتھ وزارت خارجہ رابطے میں ہے۔امید ہے کہ جلد ارشد شریف قتل کا نتیجہ سامنے آجائے گا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ سیاسی سطح پر پاکستانی وزیراعظم نے کینیا کے صدر سے بھی رابطہ کیا۔وزرات خارجہ کینیا میں ہونے والی تحقیقات سے متعلق مسلسل معلومات لے رہی ہے۔کینیا کے سفیر نے بھی یقین دہانی کرائی ہے کہ کینیا میں مکمل ہونے پر آگاہ کیا جائے گا۔کینیا کےلئے خصوصی وفد بھی روانہ کیا جارہا ہے۔
Comments are closed.