ارشد کو کہا سیاسی پناہ لیں، انہوں نے کہا پاکستان میرا ملک ہے، اہلیہ
دبئی میں ان کا ویزا ختم ہو گیا تھا اور پاکستان وہ دھمکیوں کی وجہ سے آ نہیں سکتے تھے لہذا انہوں نے افریقی ملک کا انتخاب کیا،ارشد شریف کی اہلیہ کی خاتون صحافی سے گفتگو
اسلام آباد : معروف پاکستانی صحافی اور اینکر ارشد شریف کے کینیا میں قتل کے بعد ان کے دوست احباب صدمے سے دوچار ہیں۔ ان کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ رواں برس 10 اگست کو وہ پاکستان سے دبئی روانہ ہوئے تھے۔ گزشتہ ایک ماہ سے ویزا ختم ہونے کے باعث وہ کینیا میں قیام پذیر تھے۔
ارشد شریف کے اہل خانہ اس وقت شدید صدمے میں ہیں۔ ان کے گھر میں افسوس کرنے والوں کا تانتا بندھا ہے۔ ارشد شریف کی اہلیہ کا کہنا ہے کہ ان کی آخری بات اتوار کی رات 10 بجے ہوئی تھی۔ اس کے بعد میسج کرنے پر بھی ان کے جواب نہیں آئے۔
ارشد شریف کی اہلیہ نے کہا کہ میں نے سوچا وہ کام میں مصروف ہوں گے۔ کچھ دیر بعد ان کا نمبر بھی بند ہو گیا لیکن رات دو بجے نیروبی میں ان کے دوست کی کال آئی کہ ان کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے۔ پھر کچھ دیر بتایا گیا کہ سر پہ گولی لگی ہے اور وہ قتل کر دیئے گئے۔
ارشد کی اہلیہ نے کہا کہ پچھلے چھ ماہ سے ارشد کو دھمکیاں مل رہی تھیں جس کی وجہ سے انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا، اور جب اسائلم سیاسی پناہ کے لیے درخواست دیں تو انہوں نے کہا کہ میرا ملک پاکستان ہے میرا جینا مرنا وہیں پہ ہے۔کچھ دن تک پاکستان آجاؤں گا۔
ارشد شریف کی اہلیہ نے کہا کہ اب ارشد شریف واپس آ تو رہے ہیں لیکن کفن میں، چھ ماہ پہلے طالبان نے قتل کی دھمکیاں دیں، ہمیں کے پی کے حکومت نے بتایا جس کے بعد ارشد دبئی چلے گئے تھے۔ انہوں نے کہا ہماری طالبان کے ساتھ کیا دشمنی ہے؟ ارشد کو دبئی میں خطرہ تھا، ان کے قاتلوں نے وہاں بھی پیچھا کیا۔ یہ کوئی حادثہ نہیں بلکہ ٹارگٹڈ قتل ہے اور اس کا ارشد کو علم تھا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
ارشد شریف کی اہلیہ نے کہا کہ دبئی میں ان کا ویزا ختم ہو گیا اور پاکستان وہ دھمکیوں کی وجہ واپس آ نہیں سکتے تھے اس لیے ویزا دوبارہ لینے کے لیے انہوں نے افریقی ملک کا انتخاب کیا جہاں ان کا دوست موجود تھا جس نے ان کی میزبانی کی اور سانحے کی رات وہ دوست کے فارم ہاؤس کی جانب جا رہے تھے۔کل تک ہمیں علم نہیں تھا کہ وہ کینیا میں ہیں ہمیں صرف یہ علم تھا کہ وہ کسی افریقی ملک میں ہیں۔ سکیورٹی خدشات کی وجہ سے انہوں نے ملک کا نام نہیں بتایا تھا۔
Comments are closed.