کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ کراچی نے پی ٹی آئی کو خدا حافظ کہا، ویسے ہی سیاسی دہشت گردوں کو ملک سے فارغ کریں گے، ہم نے آمروں اور ہر قسم کے سلیکٹڈ کا مقابلہ کیا، الطاف کی سیاست کو شکست دی عمران خان کیا چیز ہے، ہم نے کراچی میں صرف ٹریلر دکھایا ہے۔
کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں عوام نے تیر پر اعتماد کا اظہار کیا، کراچی سے کشمور تک جیالوں کی حکومت ہوگی، بلدیاتی الیکشن تاریخی الیکشن تھے، صوبے میں تقسیم، سازش کی سیاست کو عوام نے دفن کر دیا، سندھ ایک ہے اور ہمیشہ رہے گا، عوام نے “ہم سب کا سندھ” کے نعرے پر اعتماد کر کے تاریخ رقم کر دی۔
ہم نے سندھ سے نفرت، تقسیم کی سیاست ختم کر دی، ہم پاکستان سے نفرت کی سیاست کو ختم کر دیں گے، نفرت کی سیاست نے معاشرے، عدلیہ، سیاست، میڈیا کو تقسیم کیا ہے، پہلے اور آج بھی ہم چاروں صوبوں کی زنجیر ہیں، پیپلز پارٹی نے سندھ میں آمریت کی باقیات کو ختم کر دیا ہے، پیپلز پارٹی نے الیکشن میں ثابت کر دیا ہم الیکشن سے نہیں ڈرتے۔ مخالفین کو عوامی طاقت سے شکست دیں گے، جب بھی الیکشن ہوں گے جیالے تیار ہیں، بھٹو اور اس کے بیٹے کو شہید کیا گیا، ہم نے کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا، پیپلز پارٹی نے کبھی جی ایچ کیو، جناح ہاؤس کو آگ نہیں لگائی، پیپلز پارٹی کے جیالوں نے خود کو آگ لگائی املاک کو نہیں، آصف زرداری کو بارہ سال جیل میں بند کیا تب کسی چیف جسٹس نے سوموٹو نہیں لیا۔
وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ جب قائد عوام عدالت پیش ہو رہا تھا تب کسی نے یہ نہیں کہا تھا “گڈ ٹوسی یو”، ہمارے لیے تو ایسی سہولت نہیں تھی، آصف زرداری پر جیل میں تشدد کیا گیا تب کہاں تھا یہ انصاف، ہم نے تب بھی پرامن احتجاج کیے، قائد ایوان کا قاتل مشرف ایوان صدر بیٹھا ہوا تھا، اگر ہم اس وقت چاہتے تو اپنے ہاتھوں سے انتقام لے سکتے تھے، ہم نے کبھی غیرقانونی و غیر آئینی کام نہیں کیا۔ شہید محترمہ کی شہادت پر ملک بھر میں احتجاج ہو رہا تھا، کارکن غصے میں تھے تب بھی جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہاؤس ہوتا تھا، جیالوں نے اس وقت بھی ریڈلائن کراس نہیں کی، اگر ہم کوئی حکم دیتے تو کارکنوں کو کوئی نہیں روک سکتا تھا، آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، ان سیاسی دہشت گردوں کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں، یہ آج تک لاڈلے ہیں، ابھی تک ان کے سہولت کار موجود ہیں
بلاول بھٹو نے کہا کہ بالٹی سر پر رکھ کر پھرتا ہے، بالٹی لیے بغیر گھر سے باہر نہیں نکل سکتا، لیڈر ہو تو محترمہ شہید جیسا بہادر ہو، سانحہ کارساز دھماکے کے فوری محترمہ شہید ہسپتال پہنچی تھی، محترمہ شہید ڈری نہیں، محترمہ شہید کوئی بالٹی سر پر رکھ کر نہیں چلتی تھی۔عمران خان کے ساتھ ہوا کیا ہے ایک رات جیل میں نہیں گزاری، ایک رات بھی کپتان برداشت نہیں کر سکا، ایک ہفتہ جیل میں گزارنے کے خوف پر اس نے پورے پاکستان کو جلا دیا، کراچی کی پنک بسوں، واٹر ٹینکروں کو جلایا ان کا کیا قصورتھا؟، کپتان جیل جانے سے ڈرتا ہے، عدالت میں کہتا ہے جج صاحب رہا کرو ایک دن سے واش روم نہیں گیا، یہ کس قسم کا لیڈر ہے۔
وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ عمران خان سیاسی دہشت گردی پر اتر آیا ہے، تحریک انصاف کے نظریاتی کارکنوں سے کہتا ہوں اس شخص نے اپنی ذات کیلئے پاکستان کو نقصان پہنچایا، ایک تحریک طالبان، دوسرا سیاسی دہشت گردوں نے جی ایچ کیو پر حملہ کیا، پی ٹی آئی کے پرامن کارکنوں سے کہتا ہوں آپ دہشت گردی کی مذمت کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعت رہنا چاہتے ہو تو پی ٹی آئی مسلح ونگ سے علیحدہ ہونا پڑے گا، ہم ڈائیلاگ کے حامی ہیں، ہم نے اتحادیوں سے بھی کہا ڈائیلاگ کریں مگر دہشت گردوں سے کیسے کریں، ان لوگوں سے بات کریں گے جو سیاسی دہشت گردوں سے لاتعلقی کا اعلان کریں۔
Comments are closed.