صوبہ سندھ کے شہر سانگھڑ میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جہاں ڈان نیوز کے صحافی خاور حسین کی گولی لگی لاش ہفتے کی رات گئے ایک ریستوران کے باہر کھڑی گاڑی سے برآمد ہوئی۔ پولیس نے فوری طور پر لاش کو ہسپتال منتقل کر دیا اور واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ پولیس حکام کے مطابق قریبی سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیجز کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ واقعے کی وجوہات اور ملزمان تک پہنچا جا سکے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کا نوٹس
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صحافی خاور حسین کی غیر طبعی موت کا سخت نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی ہے کہ واقعے کی شفاف اور فوری تحقیقات کی جائیں اور کسی ماہر افسر کو اس کیس کی تفتیش سونپی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے بعد موت کی اصل وجہ سامنے لائی جائے گی۔
گورنر سندھ کا ردعمل
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے خاور حسین کے قتل کو صحافت اور معاشرے کے لیے بڑا سانحہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات یقینی بنائی جائیں گی اور ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ گورنر نے مرحوم کے اہل خانہ سے گہرے رنج و غم کا اظہار بھی کیا۔
وزیر داخلہ سندھ کی ہدایات
وزیر داخلہ قانون و پارلیمانی امور سندھ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا۔ انہوں نے ایس ایس پی سانگھڑ کو ہدایت کی کہ واقعے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے اور رپورٹ فوری طور پر پیش کی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے مرحوم کے اہل خانہ سے تعزیت اور صبر جمیل کی دعا کی۔
دیگر رہنماؤں کا اظہار تعزیت
سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے بھی خاور حسین کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ مرحوم نہ صرف ایک پروفیشنل صحافی تھے بلکہ میرے قریبی دوستوں میں شامل تھے۔ ان کا انتقال ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
اپوزیشن لیڈر سندھ علی خورشیدی نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خاور حسین کی صحافت میں خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کرائی جائے اور لواحقین کو انصاف فراہم کیا جائے۔
انکوائری اور اگلے اقدامات
پولیس حکام نے تحقیقات شروع کر دی ہیں اور عینی شاہدین کے بیانات بھی قلم بند کیے جا رہے ہیں۔ واقعے نے نہ صرف صحافتی حلقوں میں تشویش پیدا کی ہے بلکہ عوامی سطح پر بھی صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
Comments are closed.