گجرات کا قصائی بھارتی وزیراعظم: بلاول، روس سے سستا تیل لینے کی تردید

امریکہ اور پاکستان کے لئے یہ بالکل ممکن ہے کہ دونوں چین اور امریکہ کے ساتھ جڑے رہیں،جہاں تک روس کا تعلق ہے، ہم کسی بھی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں لیکن ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا سامنا ہے،عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے،دہشت گردی کو اسلام کے ساتھ جوڑنا درست نہیں:وزیرخارجہ کا انٹرویو،پریس کانفرنس

وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے روس سے سستا تیل لینے کی تردید کر دی۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں وزیرخارجہ نے کہا کہ روس سے رعایتی تیل لے رہے ہیں نہ کوشش کر رہےہیں۔

تیل سے متعلق بلاول بھٹو کے انکشاف سے حکومتی وزرا کے بیانات میں کھلا تضاد سامنے آگیا، چند روز قبل ہی دورہ روس سے واپسی پر وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا کہ روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر خام تیل دے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے آئی ایم ایف سے اپنی شرائط پر نظرثانی اور معیشت کی بحالی میں مدد کا مطالبہ بھی کیا۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ اور پاکستان کے لئے یہ بالکل ممکن ہے کہ دونوں چین اور امریکہ کے ساتھ جڑے رہیں، جہاں تک روس کا تعلق ہے، ہم کسی بھی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں لیکن ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کا سامنا ہے، توانائی کے عدم تحفظ کے پیش نظر ہم اپنے علاقوں کو وسعت دینے کے لیے مختلف راستے تلاش کر رہے۔ عمران خان انتخابات میں کامیابی حاصل نہیں کر سکتے۔ہم نے اسے تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایا، یہ پہلا موقع ہے جب جمہوری آئینی طریقہ کار کے ذریعے کسی وزیر اعظم کو پارلیمنٹ سے ہٹایا گیا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ دو طرفہ تعلقات مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں، ماضی میں ہمارا تعاون دہشت گردی کے خلاف جنگ کے تناظر میں بہت محدوداور مخصوص تھا تاہم اب ہم ایک وسیع البنیاد شراکت داری قائم کررہے ہیں، عمران خان قبل از وقت الیکشن کی صورت میں کامیابی حاصل نہیں کرسکتے، اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اور امریکہ کے لئے یہ بات سب سے زیادہ اہم ہے کہ ہم ایسے شعبے تلاش کریں جن میں ہم ایک ساتھ کام کرنے پر متفق ہوں، ہم ماحولیات اور صحت پر مل کر کام کر رہے ہیں، ہم خاص طور پر خواتین کے لیے کاروباری اور اقتصادی مواقع تلاش کر رہے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ چین ہمارا پڑوسی ملک ہے، اس کے ساتھ ہماری ایک طویل تاریخ ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی شعبہ سمیت دیگر شعبوں میں ہمارا بہت تعاون ہے۔ امریکہ کے ساتھ ہمارا تاریخی رشتہ ہے جو 1950 کی دہائی سے قائم ہے اور ہم نے تاریخ کے دوران شراکت داری کی ہے، جب بھی امریکہ اور پاکستان نے مل کر کام کیا ہم نے بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور جب بھی ہمارے درمیان کوئی فاصلہ پیدا ہوا ہم نے اس سے نقصان اٹھایا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے عمران خان کی مقبولیت کے بارے میں ایک غلط تاثر پیش کیا گیا، ان کی اپنی نشستوں پر ضمنی انتخابات جیتنے کو پاکستان بھر میں ان کی مقبولیت کے جھوٹے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا۔

نیو یارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے مشترکہ کاوشیں درکارہیں، دہشتگردی کو اسلام کے ساتھ جوڑنا درست نہیں، تمام دہشتگرد نہ مسلمان ہیں نہ ہی تمام مسلمان دہشتگرد ہیں۔

نیو یارک میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 2001 کے بعد دہشتگردی کا سب سے زیادہ نشانہ بننے والے مسلمان تھے، مسلم دنیا کو دہشتگردی کیلئے مورد الزام ٹھہرانا قعطا غلط ہے، دہشتگردی کیخلاف پاکستان کی قربانیاں کسی سے کم نہیں، ہمیں دہشتگردی کیخلاف جنگ میں اپنی قربانیوں پر فخر ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کیلئے باہر سے معاونت کی گئی، دہشتگردوں کی معانت روکنے کیلئے فیٹف نے ہمارے اقدامات کی تائید کی، دہشتگرد عناصر کو ہمارے ہمسائیہ ملک سے معاونت مل رہی ہے، جوہر ٹاؤن دھماکے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن تومر چکا مگرگجرات کا قصائی زندہ ہے اور بھارت کا وزیراعظم بن چکا ہے، بھارتی حکومت گاندھی نہیں، گاندھی جی کے قاتل کے نظریات پریقین رکھتی ہے، موجودہ بھارتی حکومت ہٹلر سے متاثر ہے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں عدم استحکام کیلئے غیر ملکی عناصر سر گرم ہیں، کراچی میں چینی شہریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پیش آئے ، پاکستان میں دہشتگردی کے ذمہ دارعناصرکوکٹہرے میں لایا جائے، دہشت گرد گروپوں کوبیرونی مالی تعاون اورتربیت کی فراہمی روکنا ہوگی۔ بلوچستان اورسندھ کے کچھ علاقوں میں ابھی بھی سیلابی پانی کھڑاہے، متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے چیلنج میں عالمی برادری کاتعاون بہت اہم ہے، سیلاب سے صحت، تعلیم اوربنیادی ڈھانچے کے شعبے بری طرح متاثر ہوئے۔

Comments are closed.