نگران وزیراعظم سیاستدان ہونا چاہیے، ریٹائرڈ جج یا ٹیکنوکریٹ نہیں، رانا ثناء اللہ

اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں آئندہ انتخابات ایک ایسے نگران وزیر اعظم کی نگرانی میں ہونے چاہییں جو کہ سیاستدان ہو، نہ کہ کوئی ٹیکنوکریٹ، ریٹائرڈ جج یا بیوروکریٹ ہو۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’یہ قطعً غلط ہے کہ ہماری پارٹی نے یہ نام (اسحاق ڈار) چلایا۔ ایک سیاستدان نگران وزیر اعظم ہونا چاہیے، ٹیکنوکریٹ نہیں ہونا چاہیے۔ ریٹائرڈ جج یا بیوروکریٹ نہیں ہونا چاہیے۔‘

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ تجویز ہے کہ سیاستدان ہی ہونا چاہیے، اگر کسی سیاستدان نے ہی بننا ہے تو کوئی ایسا ہی نام ہوگا۔ اگر مسلم لیگ ن ہوگی تو اس میں ڈار صاحب کا نام ہوسکتا ہے، اگر پیپلز پارٹی ہو تو اس میں رضا ربانی کا نام ہوسکتا ہے۔ اسی طرح جے یو آئی میں سے کوئی نام ہوسکتا ہے۔

وزیر داخلہ نے سوال کیا کہ کیا وہ ٹیکنوکریٹس جنھیں پارٹیاں نامزد کرتی ہیں وہ نیوٹرل ہوتے ہیں؟ ہم نے سب چیزیں مدنظر رکھ کر ہی دو نام دینے ہیں۔عمران خان کو کسی کیس میں گرفتار کرنے سے بہتر ہے کہ ان کے کیسز کا ٹرائل ہو اور انھیں عدالت سزا دے۔ اس سزا میں وہ جیل بھی جائے اور نااہل بھی ہو۔اگر تحقیقاتی ادارے سمجھتے ہیں کہ ان کے پاس کافی شواہد موجود ہیں تو وہ گرفتاری کے لیے مجھ سے اجازت لینی کی پابند نہیں۔

رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جب سزا ہوجائے تو وہ نااہل ہو ہی جائیں گے۔ اس ضمن میں انھوں نے امریکی سائفر کے معاملے، توشہ خانہ اور برطانیہ سے 190 ملین پاؤنڈز کی آمد کے کیسز کا حوالہ دیا۔

Comments are closed.