اسلام آباد ہائیکورٹ نے اداروں کو بغاوت پر اکسانے کے کیس میں عمران خان کی حفاظتی ضمانت 3 مئی تک منظور کرلی۔ ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کے علاوہ عمران خان کو شامل تفتیش ہونے اور ہرسماعت پر عدالت حاضر ہونے کا بھی حکم دے دیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان زمان پارک لاہور سے بڑے قافلے کے ہمراہ بذریعہ موٹر وے اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے۔ عمران خان کی پیشی کے موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں سکیورٹی کے سخت انتظامات رہے۔۔عمران خان کی آمد سے قبل کمرہ عدالت خالی کرا یا گیا اور کمرہ عدالت کو بم ڈسپوزل اسکواڈ نےکلیئر کیا جب کہ ڈرون کیمروں کے ذریعے بھی ہائیکورٹ کی سکیورٹی مانیٹرنگ کی گئی۔ درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو وکلاء نے بتایا کہ درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دئیے گئے ہیں دوسرا اعتراض ہے کہ کیوں ٹرائل کورٹ نہیں گئے جس پر عدالت دوسرا اعتراض اوور رول کردیا ، قرار دیا کہ ہم نے پہلے ہی سلمان صفدر کو کہا تھا کہ اپکو متعلقہ عدالت جانا ہوگا۔
ایڈوکیٹ جنرل نے اعتراضات کے بعد فورا سماعت پر اعتراض کر دیا کہا، درخواست آتی ہے تو ساتھ ہی مقرر ہو جاتی ہے کیا کوئی اللہ دتہ بھی جمعے کے وقت آئے تو اسے سنا جائے گا؟ ہم اللہ دتہ کو بھی سنتے رہے ہیں، عمران خان بھی شہری ان کے بھی حقوق ہیں۔ سوال اٹھایا کہ کبھی ایسا ہوا کہ آپ کسی اللہ دتہ کیلئے پیش ہوئے ہوں اور وہ سنی نہ گئی ہو؟ ایڈوکیٹ جنرل نے پی ٹی آئی رہنماوں کی ٹوئٹس عدالت میں پیش کر دیں کہا کہ خود یہ لوگوں کو بلاتے ہیں پھر کہتے ہیں سکیورٹی مسائل ہیں۔
عدالت نے عمران خان کی حفاظتی ضمانت 3 مئی تک منظور کرتے ہوئےآئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلئے کہا، مطمئن کریں کہ ہائیکورٹ میں براہ راست ضمانت کی درخواست کیسے دائر کی جا سکتی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جوڈیشل کمپلیکس ہنگامہ آرائی مقدمے میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پرسماعت ہوئی جس پرعدالت نے آئندہ جمعہ کو مزید دلائل طلب کرلئے۔
Comments are closed.