سیاسی بیانات میں فیصلوں پر تنقید سے توہین عدالت نہیں ہوتی، اسلام آباد ہائیکورٹ

سیاسی بیانات سے فیصلوں پر تنقید سے توہین عدالت نہیں ہوتی۔ اگر ہم اس قسم کے بیانات پر توہین عدالت کی کاروائیاں کریں گے تو ہمارے پاس کوئی اور کام نہیں رہے گا,، جسٹس بابر ستار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے فواد چودھری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سیاسی بیانات سے فیصلوں پر تنقید سے توہین عدالت نہیں ہوتی۔ اگر ہم اس قسم کے بیانات پر توہین عدالت کی کاروائیاں کریں گے تو ہمارے پاس کوئی اور کام نہیں رہے گا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے عدلیہ مخالف بیانات پر فواد چودھری کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل سلیم اللہ خان ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے اور بتایا کہ درخواست کے ساتھ فواد چودھری کے بیانات کا ٹرانسکرپٹ منسلک ہے پڑھنا چاہوں گا۔ فواد چودھری نے ایڈیشنل سیشن جج زیبا چودھری کیخلاف توہین آمیز بیان دیا۔ فواد چودھری نے کہا عمران خان کو توہین عدالت میں سزا ممکن نہیں کیونکہ وہ ایک پاپولر لیڈر ہیں۔ فواد چودھری کے بیانات صرف کسی جج کے حوالے سے نہیں بلکہ چیف جسٹس سمیت تمام عدلیہ کے خلاف بیانات دئیے گئے۔ درخواستگزر کے وکیل میں استدعا کی گئی کہ فواد چودھری کیخلاف توہین آمیز بیانات کی وجہ سے توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کس قسم کی توہین عدالت کی کارروائی ہو سکتی ہے ؟ جس پر وکیل نے کہا کہ فواد چودھری کیخلاف کریمنل توہین عدالت کی کاروائی کی جائے۔

جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی بیانات سے فیصلوں پر تنقید سے توہین عدالت نہیں ہوتی۔ اگر ہم اس قسم کے بیانات پر توہین عدالت کی کاروائیاں کریں گے تو ہمارے پاس کوئی اور کام نہیں رہے گا۔جس کیس کا آپ حوالہ دے رہے ہیں پہلے سے وہ کیس لارجر بینچ کے سامنے زیر سماعت ہے۔ عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردی۔

Comments are closed.