اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی دہشتگردی کے 7 مقدمات میں 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرلی ، عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان 10 دن میں انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کریں۔ عمران خان کی کچہری کے 2 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 9 مئی تک توسیع کر دی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے میں عمران خان کی 9 مقدمات کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔ عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ ڈویژن بنچ نے کہا تھا کہ آپ ٹرائل کورٹ سے براہ راست رجوع کریں، کچھ وجوہات کی وجہ سے ہم ڈائرکٹ ٹرائل کورٹ نہیں گئے، درخواست گزار کی پیشی پر اج بھی پولیس کی جانب سے ہراساں کیا گیا، چیف کمشنر اور آئی جی کو بلائے کہ بار بار ایسا کیوں ہورہا ہے ؟ ہم عدالت پرامن طریقے سے آتے ہیں مگر پولیس جان بوجھ کرہراساں کررہے ہیں، پولیس سے پوچھا جائے کہ اگر کوئی مقدمہ درج اور ابھی تک بتایا نہیں تو وہ بتائے، مقدمات کی تفصیلات آپ ہی کی درخواست پر آپ کو مل گئی ہے، میرا موکل عدالتی حکم پر آج ویل چیئر پر عدالت پیش ہوئے ، ہم آج انسداد دہشت گردی عدالت پیش ہونا چاہتے تھے مگر سیکورٹی کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم آپ کی ضمانت میں توسیع کرتے ہیں مگر اپکو ٹرائل کورٹ پھر بھی جانا ہوگا، آپ ادھر ادھر نہ جائے کیونکہ آپ ابھی تک شامل تفتیش نہیں ہوئے، جس پر سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں کریمنل کیسسز سے متعلق سب کچھ واضح ہے، ہم ایک مہینے سے کہہ رہے ہیں کہ بیان لیں لے مگر یہ نہیں لے رہے، جس پر عدلت کا کہنا تھا کہ اگر آپ نہیں ہے تو سیکورٹی کی بات کرتے ہیں اور اگر ہو تو انتظامیہ پر بات ڈالتے ہیں، کیا آپ چاہتے ہیں کہ ہم اڈر کریں کہ آئندہ سماعت پر سیکورٹی نہ ہو ؟ سلمان صفدر نے کہا کہ ہم یہاں 7 ضمانتوں میں آئے ہیں اور ہم شامل تفتیش ہونا چاہتے ہیں،ہم ان تمام مقدمات میں ایک وقت پر پیش ہونا چاہتے ہیں، ہم ابھی انکو جواب دیتے ہیں، ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی جانب سے جو میڈیکل سرٹیفکیٹ دی گئی وہ جعلی ہے، جس پر عدالت نے کہا کہ ایسا نہیں ہوتا کہ آپ تحریری جواب دیں، آپ جاکر طریقہ کار کو فالو کریں، عدالت نے میڈیکل سرٹیفکیٹ منظور نہ کرتے ہوئے بلایا ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فواد چودھری نے عدالت کو بتایا کہ سابق وزیراعظم زخمی حالت میں عدالت میں پیش ہوگئے، 121 کیسسز میں لاہور ہائی کورٹ نے فل کورٹ بنایا ہے، عدالت نے فواد چودھری اور جہانگیر جدون کی باتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایسا آپ لوگ کررہے تو ہم ججمنٹ دیں گے، بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی دہشتگردی کے 7 مقدمات میں 10 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کر لی ، عدالت نے حکم دیا کہ عمران خان 10 دن میں انسداد دہشت گردی عدالت سے رجوع کریں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کے خلاف مقدمات میں کارروائی روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے درخواست کو نو مئی کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان کی جانب سے میڈیکل رپورٹ صرف سرکاری اسپتال کی جمع کرائیں۔ اس پر نا جائیں، وکلا تو کہتے ہیں کہ گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد شفٹ کریں، آپ وڈیو لنک والی درخواست پر مٹیریل دیں تاکہ اس پر فیصلہ کریں، عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ 3 ماہ میں 140 مقدمات درج کئیے گئے، سرکاری مشنری کا غلط استعمال کرکے کریمنل مقدمات درج کروائے گئے،ہم اس کیس میں ٹرائل بھی گئے تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ شامل تفتیش تو ہو جائے پہلے، اگر آپ نے کبھی طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ مانگنی ہے ضرور مانگے، قانونی طور پر پرائیویٹ ہسپتال کی میڈیکل رپورٹ منظور نہیں کرلی جاتی،ایڈووکیٹ جنرل نے چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ میٹھے ماحول میں ریلیف دے رے ہیں، ایک بھی مقدمہ بتائے جو جعلی ہو، عمران خان کے وکیل کا 12 دنوں کی ضمانت میں توسیع کی استدعا تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ویڈیو لنک پر حاضری سے متعلق آپکی ایک درخواست زیر سماعت ہے،ویڈیو لنک پر حاضری سے متعلق سپیشل پراسیکیوٹر سے عدالت کو قانونی دستاویزات فراہمی کا کہا تھا،عمران خان کے وکیل سلمان صفدر کا ویڈیو لنک پر حاضری سے متعلق بھارتی عدالت میں نرسیما راؤ کیس کا حوالہ دیا۔بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی کچہری کے 2 مقدمات میں عبوری ضمانت میں 9 مئی تک توسیع کر دی ۔
Comments are closed.