آئین پر حلف اٹھا کر مارشل لاء کو جائز قرار دینے کے فیصلے دیئے گئے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
عدلیہ کے فیصلے سیاست سے ہٹ کر ہونے چاہیں۔ تمام ججز آئین اور اپنے حلف کی پاسداری کریں تو مسائل ختم ہوجائیں گے۔ تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے۔ بہت سے لوگ عدلیہ کو طاقت ور حلقوں میں شمار کرتے ہیں۔ طاقت ذاتی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ عوامی مفاد کیلئے ہوتی ہے۔ متعدد کیسز میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ کانفرنس سے خطاب
اسلام آباد : چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ ایگزیکٹو اپنا کام بہتر کرے تو عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کیساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔
اسلام آباد میں دو روزہ نویں انٹرنیشل جوڈیشل کانفرنس کا انعقاد سپریم کورٹ میں کیا گیا۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر امن اللہ نے کہا کہ امن و امان کے قیام میں عدلیہ کے کردار بہتر کرنے کیلئے ہائیکورٹ کے ججز سے مشاورت کی۔ بطور ادارہ ہائیکورٹ میں بھی کمی و کوتاہی ہوگی۔ عدلیہ نے آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت منتخب سیاسی نمائندگان کو نااہل بھی کیا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ تاریخ اچھے اور برے تمام فیصلوں کو یاد رکھے گی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہماری عدلیہ اپنی غلطیوں کو نہ دہرائے۔ بہت سے لوگ عدلیہ کو طاقت ور حلقوں میں شمار کرتے ہیں۔ طاقت ذاتی مقاصد کیلئے نہیں بلکہ عوامی مفاد کیلئے ہوتی ہے۔ متعدد کیسز میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا۔
اپنے خطاب میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدلیہ کے فیصلے سیاست سے ہٹ کر ہونے چاہیں۔ تمام ججز آئین اور اپنے حلف کی پاسداری کریں تو مسائل ختم ہوجائیں گے۔ عدلیہ میں تقسیم ناقابل برداشت ہے۔ پارلیمنٹ سپریم ہے عدلیہ ہمیشہ پارلیمان کا احترام کرتی ہے۔ عدلیہ میں زیر التوا مقدمات کا بوجھ ہے۔ عدلیہ کی کارکردگی پر تنقید کرنے والوں کیخلاف کارروائی نہیں کرتے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر امن اللہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں بہتری لانے کیلئے عوامی رائے لینے کا آغاز کیا ہے۔ ایک سول جج صبح آٹھ بجے سے لیکر شام تک کام کرتا ہے۔ ایگزیکٹو اپنا کام بہتر کرے تو عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی۔ نظام انصاف میں بہتری لانے کیلئے ایگزیکٹو سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کیساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں۔ آئین پر حلف اٹھا کر مارشل لاء کے نفاذ کو جائز قرار دینے کے فیصلے دیئے گئے۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ عدلیہ نے ذوالفقار بھٹو کیخلاف ایسا فیصلہ دیا جسے کبھی عدالتی نظیر کے طور پر پیش نہیں کیا گیا۔ پارلیمنٹ اور انتظامیہ منقسم ہوسکتے ہیں مگر عدلیہ نہیں۔ عدالتوں کو اس انداز سے فرائض انجام دینے چاہیں جس پر کوئی انگلی نہ اٹھا سکے۔
Comments are closed.