افسران کی شہادت کے باوجود متاثرین کوتنہا نہیں چھوڑیں گے، ترجمان پاک فوج
آرمی چیف نے خیبر پختونخوا۔سندھ اور دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا،ہیلی کاپٹرپھنسے ہوئے افراد کو نکال رہےہیں،250 میڈیکل کیمپوں میں 83 ہزار افراد کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں، میجرجنرل بابرافتخار
اسلام آباد : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیاں جاری ہیں۔بلوچستان میں ریسکیو اور ریلیف کی کارروائیوں کے دوران ہمارے افسران شہید ہوئے لیکن اس کے باوجود سیلابی صورتحال میں عوام۔متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے خیبر پختونخوا۔سندھ اور دیگر متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔پاکستان آرمی اور نیوی کے ہیلی کاپٹرز امدادی کارروائیوں کے لیے زیراستعمال ہیں۔ہیلی کاپٹر کے ذریعے کالام میں پھنسے سیاح اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ 250 میڈیکل کیمپوں میں 83 ہزار افراد کو علاج کی سہولیات فراہم کی گئیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ افواج پاکستان۔رینجرز ایف سی۔این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں کے ساتھ مل کر خدمات انجام دے رہے ہیں۔پاکستان ائیر فورس کی جانب سے خوراک۔بنیادی اشیا متاثرین کو فراہم کی گئیں۔پاکستان نیوی نے 10 ہزار سیلاب متاثرین کو ریسکیو کیا جی ایچ کیو میں ہونے والی 6 ستمبر کی تقریب منسوخ کر دی گئی ہے۔
میجرجنرل بابرافتخار نے کہا کہ پاک فوج کے جوانوں نے جان خطرے میں ڈال کر متاثرین کو ریسکیو کیا۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں جہاں فوج کی ضرورت ہے۔وہ وہاں موجود ہے۔پاکستان ایئر فورس کا ایریل رسپانس خاص طور پر قابل ذکر ہے۔پاک نیوی کے 19 میڈیکل کیمپس ہیں۔جس میں متاثرین کا علاج ومعالجہ جاری ہے۔کیمپوں میں 50 ہزار سے زائد افراد کو ریلیف دیا گیا۔
میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 284 فلڈ ریلیف کلیکشن پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔جبکہ خراب موسم اور دیگر چیلنجز کے باوجود لوگوں کو ریسکیو کیا جا رہا ہے۔خیبرپختونخوا کے علاوہ دیگر علاقوں کے لیے ہیلپ لائن 1135 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.