اسمبلیوں کی تحلیل کا اعلان ہفتے کو،باجوہ نے این آر او 2 دیا، عمران خان
اسٹیبلشمنٹ سے مدد نہیں مانگ رہا،بس وہ نیوٹرل رہے،پہلے پرویز مشرف اوراب جنرل باجوہ کی بدولت ان کی سلیٹ صاف ہوگی،سلیٹ صاف ہونے کے بعد یہ امید لگا کر بیٹھے ہیں کہ ملک کو لوٹنے کیلئے ان کا رائونڈ تھری آئے گا، عمران خان کی پریس کانفرنس
لاہور : سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ 17 دسمبر کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کریں گے۔17 تاریخ کو لبرٹی چوک پر تحریک انصاف کا اجتماع ہوگا۔جہاں وہ دونوں اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے اعلان کریں گے۔ان کے ارکان قومی اسمبلی ایوان میں جاکر دوبارہ استعفے دیں گے۔جس کے بعد 70 فیصد ملک الیکشن موڈ میں چلا جائے گا۔عقل تو یہ کہتی ہے کہ اگر 70 فیصد ملک میں انتخابات کرانے ہیں تو بہتر ہے کہ عام انتخابات ہی کرادیئے جائیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ قانون کہتا ہے جیسے اسمبلی ختم ہوتی ہے 90 دن کے اندرالیکشن ہو۔لیکن ان چوروں کا مقصد اپنے کرپشن کیسز ختم کرانا ہے۔پہلے پرویز مشرف اوراب جنرل باجوہ کی بدولت ان کی سلیٹ صاف ہوگی۔سلیٹ صاف ہونے کے بعد یہ امید لگا کر بیٹھے ہیں کہ ملک کو لوٹنے کیلئے ان کا رائونڈ تھری آئے گا، ان چوروں کوالیکشن کرانے میں کوئی دلچسپی نہیں۔ان کو ڈر ہے الیکشن ہارگئے توان کےکرپشن کیسز سامنے آجائیں گے۔ان چوروں کا مفاد اور پاکستان کا مفاد مختلف ہے۔
عمران خان نے کہا کہ شرمناک طریقے سے بڑے ڈاکوئوں کے کیسز ختم کیے جا رہے ہیں۔ہم تباہی کے کنارے پر کھڑے ہیں۔ہماری معیشت تباہی کی طرف جارہی ہے۔معیشت اس لیے تباہ ہو رہی ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں، بڑے ڈاکو جو مفرور تھے آج وہ واپس آرہے ہیں اور ان کے کیسزختم ہورہے ہیں۔ان چوروں کو این آر او ٹو دے کر پاک کیا جارہا ہے، جنرل باجوہ نے ان کواین آراوٹودیا۔سلیمان شہبازواپس آکر کہتا ہے کہ اس کے ساتھ کتنا ظلم ہوا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان کے کیسز سے جڑے افراد ہارٹ اٹیک سے کیسے انتقال کرجاتے ہیں؟ کوئی اس کی تحقیقات توکرے۔اب زرداری مافیا کو بھی معاف کیا جائے گا۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں۔88 فیصد بزنس مین کہتے ہیں انہیں اس حکومت پر بھروسہ نہیں۔ پاکستان کی کریڈٹ رسک 100 فیصد بڑھ گئی ہے۔جب ہم حکومت میں تھے توکریڈٹ رسک 5 فیصد تھی۔معیشت سکڑتی جارہی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سازش کے تحت ملک کے ساتھ کیا گیا ہے۔ملک ڈیفالٹ کرجائےتو سب سے پہلے نیشنل سکیورٹی متاثرہوتی ہے۔اگرپاکستان ڈیفالٹ کر جائے تو بیل آئوٹ کرنے والے کیا قیمت مانگیں گے ہم سب جانتے ہیں۔یہ تاثر بنا ہوا ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ ہماری مدد کرے، میں کسی سے کوئی مدد نہیں مانگ رہا۔چاہتا ہوں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہے۔
عمران خان نے کہا کہ جب میں حکومت میں تھا جنرل باجوہ نے کہا تھا احتساب کو چھوڑ دیں معیشت پر دھیان دیں۔باجوہ نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے حوالے سے قانون سازی کے وقت کہا کہ اپوزیشن کو این آر او ٹو دے دو۔مجھے پتا ہے کس نے مجھ پرحملہ کروایا، بطورسابق وزیراعظم خود پر حملے کی ایف آئی آر نہیں کٹواسکا۔ہم مقبوضہ کشمیر میں برے حالات کی بات کرتے ہیں، یہاں کون سے انسانی حقوق ہیں؟
عمران خان نے کہا کہ جنرل مشرف پر تنقید کرتے تھے کیا وہ ہم فوج کی تنقید کرتے تھے؟ قوم فوج سے پیارکرتی ہے، ہمیں آزاد رکھنے والی فوج ہے۔میں قطعی اسٹیبشلمنٹ سے مدد نہیں مانگ رہا، میرا منہ بند کرنے کیلئے قاتلانہ حملہ کیا گیا لیکن جب تک زندہ ہوں آواز اٹھاتا رہوں گا۔سندھ کا الیکشن کمشنر سندھ حکومت کا ملازم ہے۔یہ آزاد الیکشن کمشنر نہیں ہے۔الیکشن کمشنر سندھ کے خلاف ہمارا کیس سپریم جوڈیشل کونسل میں پڑا ہوا ہے۔چیف الیکشن کمشنرکا ایجنڈا مجھے نااہل کروانا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جو بھی کیس چیف الیکشن کمشنر کے پاس جاتا ہے۔فیصلہ ہمارے خلاف آجاتا ہے۔چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ہم عدالت میں گئے ہوئے ہیں۔اس کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ان سے میچ نہیں کھیلا جارہا ہے اورمجھے نا اہل کرانا چاہتے ہیں۔یہ الیکشن کمیشن۔ایف آئی اے اور نیب کو استعمال کر کے مجھے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کروانا چاہتے ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ عدلیہ،۔وج کو ملک کی فکر ہے تو خدا کا واسطہ ملک کو صاف اور شفاف الیکشن کی طرف لے جائیں، اس دلدل سے نکلنے کیلئے الیکشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، اگرجلد الیکشن نہ ہوا توملک میں انتشارہوگا۔ توشہ خانہ کیس میں کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا، آصف علی زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ میں ڈاکہ ڈالا، زرداری نے توشہ خانہ سے تین مہنگی گاڑیاں لیں، نواز شریف نےتوشہ خانہ سے ایک گاڑی لی، نواز شریف واپس آکر ڈرائی کلین ہوجائے گا، یہ امید لگا کر بیٹھے ہیں کہ ملک کو لوٹنےکیلئے ان کا راؤنڈ تھری آئے گا۔
Comments are closed.