اسلام آباد: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی صورتحال پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور متعدد اہم نکات بیان کیے۔
معاشی استحکام سے پائیدار ترقی کی طرف سفر
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں معاشی استحکام آ چکا ہے، اور اب مقصد اسے پائیدار معاشی استحکام میں بدلنا ہے۔ ان کے مطابق یہ معاشی ترقی کے لیے نہایت ضروری ہے۔
بیرونی محاذ پر بہتری: ترسیلات زر اور زرمبادلہ کے ذخائر
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ بیرونی محاذ پر نمایاں بہتری آئی ہے۔ اس سال ترسیلات زر 36 ارب ڈالر سے تجاوز کرنے کا امکان ہے، جبکہ جون کے آخر تک زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔
برآمدات میں اضافہ اور ایل سی کی آسانی
انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ ہو رہا ہے اور حکومت اس بات کو یقینی بنا رہی ہے کہ ان میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ اس وقت لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) کھولنے اور کمپنیوں کو منافع بیرون ملک منتقل کرنے میں کوئی دقت نہیں ہے۔
افراط زر میں کمی اور ای سی سی کے اقدامات
وزیر خزانہ نے کہا کہ اندرونی سطح پر افراط زر میں ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) مہنگائی میں کمی کے لیے سرگرم ہے اور اس حوالے سے مانیٹرنگ کے لیے نئے اقدامات کیے گئے ہیں۔
شرح سود میں کمی اور سرمایہ کاروں کا اعتماد
ان کے مطابق شرح سود میں نمایاں کمی ہوئی ہے، اور مزید کمی کی گنجائش بھی موجود ہے۔ پی ڈبلیو سی اور اوورسیز چیمبر کی رپورٹس کے مطابق سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا ہے، اور مقامی سرمایہ کار بھی اب سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جس کا مثبت اثر اسٹاک مارکیٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔
آئی ایم ایف سے معاہدہ: اسٹرکچرل بینچ مارکس اور موسمیاتی تعاون
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ پاکستان نے پہلی بار تمام اسٹرکچرل بینچ مارکس حاصل کیے ہیں۔ ساتھ ہی موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق بھی ایک معاہدہ ہوا ہے جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب ڈالر مرحلہ وار ملیں گے، جیسے جیسے اہداف حاصل ہوں گے۔
ٹیکس اصلاحات اور ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن
انہوں نے کہا کہ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو 10.8 فیصد تک پہنچا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر میں ڈیجیٹائزیشن سے نمایاں فوائد حاصل ہو رہے ہیں۔ چینی، کھاد اور تمباکو کے شعبوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم مکمل طور پر نافذ ہو چکا ہے، جبکہ سیمنٹ کے شعبے میں یہ عمل جاری ہے۔
تنخواہ دار طبقے کے لیے آسان ٹیکس نظام
وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ آئندہ مالی سال سے تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی ادائیگی کا ایک خودکار اور سہل نظام متعارف کرایا جائے گا تاکہ شفافیت اور سہولت ممکن ہو۔
حتمی پیغام: پائیدار معاشی اصلاحات ہی منزل ہیں
محمد اورنگزیب نے اپنی گفتگو کے اختتام پر کہا کہ ماضی میں بھی پاکستان نے معاشی استحکام حاصل کیا، مگر اب اسے برقرار رکھتے ہوئے آگے بڑھنا ضروری ہے۔ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا تسلسل ہی آئی ایم ایف پروگرام کی کامیابی کی کنجی ہے۔
Comments are closed.