وفاقی وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں معیشت میں نمایاں استحکام آیا ہے اور تمام معاشی اشاریے مثبت سمت کی نشاندہی کر رہے ہیں۔ اسلام آباد چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ پالیسی ریٹ (شرح سود) میں نمایاں کمی کی جا چکی ہے اور جلد مزید کمی متوقع ہے۔
سرمایہ کاروں کا اعتماد اور مارکیٹ کی بہتری
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے، جو سرمایہ کاروں کے اعتماد کا ثبوت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نئے سرمایہ کاروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے اور یہ رجحان ملکی معیشت کے لیے حوصلہ افزا ہے۔
اصلاحات اور رائٹ سائزنگ کا عمل
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے، سرکاری اخراجات میں کمی کے لیے رائٹ سائزنگ کی پالیسی اپنائی گئی ہے، اور 400 سے زائد محکموں میں یہ عمل جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو تیز کیا جائے گا۔
توانائی کے شعبے میں اقدامات
وزیر خزانہ نے بتایا کہ توانائی کے شعبے میں 78 سال میں پہلی بار ٹیرف اصلاحات کا آغاز کیا گیا ہے۔ بجلی کے نرخ کم کرنے کے لیے ٹاسک فورس کام کر رہی ہے اور جلد بجلی سستی ہوگی۔ انہوں نے وزیر توانائی اویس لغاری اور ان کی ٹیم کی کارکردگی کو بھی سراہا۔
ٹیکس اصلاحات اور نیٹ میں اضافہ
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ٹیکس کا بوجھ صرف تنخواہ دار طبقے پر نہیں ڈالا جا سکتا، اسی لیے زرعی آمدنی کو بھی ٹیکس نیٹ میں شامل کیا گیا ہے۔ جتنی مالی گنجائش تھی، اس کے مطابق تنخواہ دار طبقے کو ٹیکس ریلیف دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ٹیکس نیٹ بڑھانا ناگزیر ہے، جبکہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کا عمل جاری ہے اور اس کی نگرانی وزیراعظم خود کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی اعتماد اور ریٹنگ میں بہتری
وزیر خزانہ کے مطابق عالمی مالیاتی اداروں نے پاکستان کی اقتصادی اصلاحات کو سراہا ہے۔ عالمی ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کی ریٹنگ اپ گریڈ کی ہے جبکہ ایک تیسری ریٹنگ ایجنسی بھی جلد مثبت اعلان کرے گی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکا سے ٹیرف مذاکرات کے بعد برآمدات کے مواقع میں اضافہ ہوا ہے، جس سے اندرون ملک معیشت پر اعتماد مزید مضبوط ہوا ہے۔
مستقبل کا وژن
سینیٹر محمد اورنگزیب نے عزم ظاہر کیا کہ ایسی معیشت قائم کی جائے گی جو جدت کو فروغ دے اور کاروبار کے نئے مواقع پیدا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پالیسی ریٹ کے معاملات مکمل طور پر اسٹیٹ بینک کے اختیار میں ہونے چاہئیں۔
Comments are closed.