اسلام آباد : آئین، جمہوریت اور عدلیہ کی آزادی و وقار کے تحفظ کے معاملے پر ملک کے ممتاز قانون دانوں کی اہم ترین گول میز کانفرنس اختتام پذیر ہوچکی ہے۔دستور مملکت کی تقدیس اور عدلیہ کی آزادی کے عنوان سے گول میز کانفرنس میں ملک کے صف اول کے آئینی و قانونی ماہرین شریک ہوئے۔ سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے مندوبین اور نامور صحافیوں کو بھی گول میز کانفرنس میں مدعو کیا گیا۔لطیف کھوسہ کی قیادت میں اعتزاز احسن اور خواجہ طارق رحیم نے اہم ترین گول میز کانفرنس کی میزبانی کی۔
اعلامیہ کے مطابق پنجاب اور خیبرپختونخوا کے الیکشن سپریم کورٹ کی احکامات کی روشنی میں ہونے چاہئیں، سپریم کورٹ اپنے اندرونی معاملات کو افہام وتفہیم سے مل بیٹھ کر حل کرے، عدالت کو ریگولیٹ کرنے کیلئے قانون سازی کا عمل اس کی آزادی، وقار اور اتھارٹی کو نقصان پہنچانا ہے۔
گول میز کانفرنس کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس چیز کی اشد ضرورت ہے کہ عدالتیں آئین کے اندر کام کریں، ہم تمام وکلاء عدالتوں کی حمایت کرتے ہیں، ہمیں مضبوط عدلیہ کی ضرورت ہے جو آئین کے اندر رہ کر کام کرے، ججز اپنے حلف کی پاسداری کریں۔ وزیر اعظم شہباز شریف انتخابات سے گریز نہ کریں اور بنچز کے قیام اور دیگر معاملات کو بنیاد بنا کر توجہ نہ ہٹائیں، پنجاب اور کے پی میں انتخابات فوری اور مقرر معیاد 90 دن کے اندر ہونے چاہئیں، ہر پاکستانی چاہے وہ کسی بھی عہدے یا رتبے کا کو اس کی یہ ذمہ داری ہے۔
گول میز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق گورنر پنجاب سردار لطیف کھوسہ نے سنئیر وکلاء اور جج صاحبان کو کانفرنس میں شرکت پر خوش آمدید کہا۔سردار لطیف کھوسہ نے کہا کہ ملک میں اداروں کے درمیان تصادم کی صورتحال ہے۔ اس موقع پر ایسی ہوش مند لوگوں کے بات کی ضرورت ہے جو مسائل کا حل بتائے۔ قوم اور نوجوانوں کی رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اللہ نے پاکستان کو ہر نعمت سے نوازا ہے۔ اس کے باوجود ملک کا جو حال ہے یہ جناح اور اقبال کا پاکستان نہیں ہے۔ ہم نے دیکھنا ہے کہ ہماری فالٹ لائن کہاں پر ہے؟ آج کے دن ہم لاہور سے بات شروع کرنے کا آغاز کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ایک اچھی شروعات کرنے جا رہے ہیں۔ ایسا پاکستان جس میں آئین کی بالادستی ہو اور عدلیہ کی آزادی ہو۔
پیپلزپارٹی کے رہنمااور معروف قانون دان اعتزاز احسن نے کہاہے کہ تمام قوم اس وقت عجیب تذبذب میں مبتلا ہے۔موجودہ پاکستان قائد اعظم کا پاکستان نہیں ہوسکتا،ہمارے ملک اور تمام اداروں میں قابلیت موجود ہے۔ہر کوئی محب وطن پاکستانی ملک کی ترقی چاہتا ہے،آئین کی بالادستی اور عدلیہ کی آزادی پر سب اکٹھے ہیں۔ہم اپنی اگلی 4نسلوں کے پیسے لیکربھی کھاگئے ہیں،انہوں نے کہا کہ کئی ہفتوں سے کہہ رہا ہوں کہ عدلیہ میں بہت بڑی دراڑ آگئی ہے۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ عالم یہ ہوگیا ہے کہ بینچ کی تشکیل دیکھ کر سمجھ آجاتی ہے کہ فیصلہ کیا ہوگا،اس وقت عدلیہ میں 2گروپ بن چکے ہیں،سیاسی جماعتیں اس وقت ایک دوسرے کے دست وگریباں ہیں۔اس ملک میں آئین کی بالادستی قائم ہوئی ہے یا نہیں،کیا 90 روز میں الیکشن ہونے چاہیے یا نہیں،اس معاملے کو بینچ کی تشکیل میں الجھا دیا گیا ہے۔آئین کہتا ہے 90 روز کے اندر الیکشن ہونے ہیں۔
Comments are closed.