بجلی کی قیمت 66 روپے یونٹ،گیس 5800 روپے ایم ایم بی ٹی یو ہونےکا خدشہ

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل نے ہدایت کی ہے کہ توانائی کے شعبے کے 1.27 ٹریلین روپے کے غیر ادا شدہ قرض کی کلیئرنس کے مجوزہ منصوبے کی فوری طور پر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سے منظوری حاصل کی جائے جس کا مقصد اس قرض کو ختم کرنے کے لیے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے سے بچنا ہے۔

اگر گردشی قرضے کی لاگت صارفین پر ڈالی جاتی ہے تو بجلی کی قیمتیں 24 روپے بڑھ کر 66 روپے فی یونٹ تک پہنچ جائیں گی۔ اسی طرح گیس کی قیمتوں میں 5,800 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا اضافہ ہو جائے گا جو موجودہ قیمتوں کے دوگنا سے بھی زیادہ ہے۔ وزارت توانائی نے قیمتوں میں اضافہ کیے بغیر اور بجٹ پر کوئی اثر ڈالے بغیر قرضوں کا تصفیہ کرنے کی تجویز دی ہے۔
وزارت خزانہ اور وزارت توانائی کو آئی ایم ایف سے فوری منظوری حاصل کرنے کی ہدایات ایس آئی ایف سی کے 9ویں اجلاس کے دوران دی گئیں۔ یہ الیکشن سے قبل اس باڈی کا آخری اجلاس تھا۔ وزارت خزانہ کو اس منصوبے کی جلد منظوری کے لیے آئی ایم ایف کی جانب رجوع کرنے کی ضرورت ہے۔ نومبر 2023 تک توانائی کے شعبے کا کل گردشی قرضہ 5.725 ٹریلین روپے تک پہنچ گیا ہے۔ اس میں پاور سیکٹر کا 2.7اور گیس سیکٹر کا 3ٹریلین روپے کا قرضہ شامل ہے۔

مزید خبروں کیلئے وزٹ کریں

Comments are closed.