مثال ریاست مدینہ کی لیکن جج کو جواب دینے کےلئے تیار نہیں، وزیراعظم شہباز شریف

میرا گھر تو ریگولرائز ہو جائے اور دیگر گھر گرا دیئے جائیں،کیا یہ ریاست مدینہ میں ممکن تھا؟،دستور، قانون اورعدالت کو نہ مانے کیا ریاست مدینہ میں اس کا تصور ہوسکتا تھا، وزیراعظم شہباز شریف کا سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب

اسلام آباد : وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ مثال ریاست مدینہ کی دیتے ہیں لیکن عدالت اور جج کو بھی جواب دینے کو تیار نہیں ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے لاہور میں سیرت النبیﷺ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بہت برکتوں اور سعادت والا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺکو لوگوں کی فلاح کے لیے بھیجا جب انسانیت غلامی کی زنجیر میں جکڑی ہوئی تھی اور بچیوں کو زندہ درگور کرنے کے قابل نفرت رواج قائم تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف ںے کہا کہ نبی کریمﷺ صادق اور امین ہیں اس کے لیے کسی گواہی کی ضرورت نہیں جبکہ مدینہ کی ریاست سیاسی اور مذہبی آزادی کی بہترین مثال تھی۔ مذہبی آزادی میں یہ بھی شامل تھا کہ کسی غیر مسلم کو جبرا مسلمان نہیں بنایا جائے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ مذہبی آزادی میں یہ بھی شامل تھا کہ غیر مسلم کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جائے گا اور مدینہ کی فلاحی ریاست میں کوئی بھوکا نہیں سوتا تھا۔ ریاست مدینہ نے لوگوں کے معاشی بوجھ کو ختم کیا۔یہ وطن عزیز بڑی قربانیوں سے حاصل ہوا ہے لیکن آج کیا ہم جواب دینے اور حقیقت کا سامنا کرنے کی جرات رکھتے ہیں؟ آخر کب تک ہم روایتی تقریریں کرتے اور سنتے رہیں گے؟ علما کی جوتوں میں بیٹھنا میں اپنی سعادت سمجھتا ہوں۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مثال ریاست مدینہ کی دیتے ہیں لیکن عدالت اور جج کو بھی ہم جواب دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ کیا ہمارا جذبہ اور ایثار ریاست مدینہ والا ہے ؟ 3 کروڑ 30لاکھ سیلاب متاثرین تباہی وبربادی کی خاموش تصویر بنے ہوئے ہیں۔ آج بھی بعض لوگ سیلاب زدگان کو اپنے گھروں میں آبادکاری سے زیادہ سیاست پیاری ہے۔جبکہ وہ وقت بانٹنے کو تیار نہیں اور وسائل تقسیم کرنے کو تیار نہیں۔ میرا گھر تو ریگولرائز ہو جائے اور دیگر گھر گرا دیئے جائیں کیا یہ ریاست مدینہ میں ممکن تھا؟۔دستور، قانون اورعدالت کو نہ مانے کیا ریاست مدینہ میں اس کا تصور ہوسکتا تھا۔

Comments are closed.