ایف اے ٹی ایف کی کڑی شرط۔۔۔پاکستانی وکیلوں کو شہریوں کی مخبری کرنا ہوگی

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کے انسداد منی لانڈرنگ قانون 2010ء میں دوسری بار ترمیم کا مطالبہ کردیاجس کے بعد پاکستانی اداروں کیلئے نئی مشکل کھڑی ہو گئی، ایف اے ٹی ایف کی اہم شرط پر پورا اترنے کے لئے وکلا کو اپنے موکلان کے مالیاتی امور کی مخبری کرنا پڑے گی۔

فنانسل ایکشن ٹاسک فورس کی شرائط پر عمل درآمد کے حوالے سے پاکستانی اداروں کو نئی مشکل کا سامنا ہے۔ ایف اے ٹی ایف نے انسداد منی لانڈرنگ قانون 2010ء میں دوسری بار ترامیم کا مطالبہ کرتے ہوئے اس میں فورتھ شیڈول کو شامل کرنے کی کڑی شرط عائد کردی ہے۔

فورتھ شیڈول کے اندر وکلا کو بھی شامل کیا جارہا ہے اور ایسے وکیل جو مالیاتی امور کے لیے خدمات سر انجام دیتے ہیں یا ٹیکس کے مشیران کے طور پرخدمات سرانجام دیتے ہیں، ان کے لئے نئی مشکل پیدا ہو جائے گی۔

 ایف اے ٹی ایف کی مشکل ترین شرط سے مالیاتی امور کے وکلا کو اپنے موکلان کی مشکوک ٹرانزیکشن کی مخبری کرنا ہوگی، اس کے لیے سسپیکٹڈ ٹرانزیکشن رپورٹ (ایس ٹی آر) یعنی مشکوک ٹرانزیکشنز رپورٹ دینا ہوگی۔

فورتھ شیڈول میں سیلف ریگولیٹری باڈی جیسے بار کونسلز مالیاتی اور ٹیکس امور کے وکلا کو ریگولیٹ کریں گی۔ وکلا کو اپنے موکلان کی مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹ نہ کرنے پر سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا اور ان کے لائسنس تک  منسوخ کیے جا سکیں گے۔

فورتھ شیڈول کی روشنی میں متعلقہ بار کونسل کو اس حوالے سے قواعد و ضوابط بنانے کا پابند کیا جائے گا، قانون کا اطلاق فوجداری مقدمات کے لیے وکلا کی خدمات پر نہیں ہوگا۔

Comments are closed.