فواد چودھری کی ضمانت منظور، اڈیالہ جیل سے رہا،پارٹی سے اظہار تشکر

اس شرط پر ضمانت دے رہا ہوں کہ فواد چودھری یہ گفتگو دوبارہ نہیں دہرائیں گے:جج،الیکشن کمیشن کے وکیل اورپراسیکیوٹر نے ضمانت منظور نہ کرنے کی استدعا،جو بھی میں نے کہا تھا اس پر کھڑا ہوں، میرے لیے تمام تر ادارے معتبر ہیں،ملک اس وقت بحران کا شکار ہے، الیکشن کرائیں اور منتخب حکومت کو آنے دیں:فواد چودھری ، اڈیالہ جیل سے رہائی کے وقت کارکنوں نے استقبال کیا

اسلام آباد : الیکشن کمیشن کو دھمکانے کے کیس میں تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کو ضمانت مل گئی۔ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ جج فیضان حیدر گیلانی نے کہا کہ اس شرط پر ضمانت دے رہا ہوں کہ فواد چوہدری یہ گفتگو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔الیکشن کمیشن کے وکیل اورپراسیکیوٹر نے ضمانت منظور نہ کرنے کی استدعا کی۔

دوران سماعت تفتیشی افسر نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کردیا۔۔۔جس پر جج نے بابر اعوان سے کہاکہ کیس کا ریکارڈ آگیاہےمبارک ہو۔بابر اعوان نے دلائل کے دوران ایف آئی آر پڑھی اور کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن  مدعی مقدمہ ہے الیکشن کمیشن کے سیکرٹری انفرادی طور پر خود ریاست نہیں،کیا الیکشن کمیشن حکومت ہے؟۔سوال ہے، کسی کوکہنا کہ تمہارے خلاف کاروائی کروں گا کامطلب دھمکی دینا نہیں،بغاوت کی دفعہ انفرادی طور پر کچھ نہیں بغاوت کی دفعہ کو سیاسی رنگ دیاگیاہے،لگانے کو تو مقدمے قتل کی دفعہ بھی لگا سکتےتھے۔فوادچوہدری کو جھوٹے کیس میں نامزد کیاگیا۔

جج نے استفسار کیاکہ فوادچوہدری کی جانب سے کہنا کہ گھروں تک چھوڑ کر آنے کا کیا مطلب ہے؟کیا اپ کو پاکستان میں لٹریسی ریٹ کا پتہ ہے۔پراسیکوٹر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کی زمہ داری آئینی طور پر انتخابات کروانا ہے۔آزادی اظہار رائے کا مطلب کسی شخصیت کا کباڑا کرنا نہیں ہوتا،الیکشن کمیشن کے ملازم کو منشی بنا دیاگیا۔جج نے استفسار کیا کہ منشی کے لفظ کو غلط کیوں سمجھا جارہاہے؟، پراسیکیوٹر نے کہاکہ الیکشن کمیشن کے ملازم کو ٹارگٹ کرکے منشی لفظ استعمال کیاگیا۔سوشل میڈیا پر طوفانِ بدتمیزی جاری ہے۔استدعا ہے کہ درخواست خارج نہ کی جائے۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہاکہ فواد چودھری ٹرائل کے دوران اپنے بیان سے مُکر سکتے ہیں۔جس کے لیے فوٹوگرامیٹک ٹیسٹ کروایاگیا۔وکلاء کے دلائل مکمل ہونے پرعدالت نے20ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض فواد چوہدری کی مشروط ضمانت منظور کرلی۔

دوسری جانب فواد چودھری کو ضمانت ملنے کے بعد اڈیالہ جیل سے رہا کردیا گیا، اڈیالہ جیل کے باہر کارکنوں کی بڑی تعداد نے فواد چوہدری کا استقبال کیا اورنعرے بازی کی۔پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں جبکہ فواد چودھری نے وکٹری کا نشان بنایا۔

فواد چودھری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میرے پیچھے کھڑی رہی، سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، فرخ حبیب کا شکرگزار ہوں اور شاہد خاقان عباسی، مصطفیٰ نواز کھوکھر اور حنیف عباسی کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام لوگوں کا بھی شکریہ جنہوں نے میرے جیل جانے کو برا کہا۔

فواد چودھری نے واضح طور پر کہا کہ عمران خان کو مائنس نہیں کیا جا سکتا ہے، اگر جہلم اور میانوالی کے ایم این اے غدار ہیں تو پھر پاکستان کے ساتھ کون ہے؟۔جو کچھ پشاور میں ہوا اس پر ہر پاکستانی افسردہ و رنجیدہ ہے۔ادارے اور عوام ایک جگہ ہوں تو ملک چلتے ہیں، الیکشن کمیشن نے غداری کی ایف آئی آر کروائی۔جو بھی میں نے کہا تھا اس پر کھڑا ہوں، میرے لیے تمام تر ادارے معتبر ہیں۔

فواد چودھری کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت بحران کا شکار ہے، الیکشن کرائیں اور منتخب حکومت کو آنے دیں، مقدمات اور جیل ہمارے خواب کے آگے حقیر ہیں، سیاسی جماعتوں اور اداروں میں فاصلے نہیں ہونے چاہئیں۔

Comments are closed.