اسلام آباد: وزارت خارجہ کی جانب سے مختلف ممالک میں موجود پاکستانی سفارتخانوں میں مند پسند افراد کو خلاف ضابطہ اہم عہدوں پر تعینات کیے جانے کیخلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی۔
عدالت عالیہ میں درخواست وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر پبلک ڈپلومیسی ماجد لودھی، ڈائریکٹر شاہد اقبال، زاہد ظفر سمیت پاکستان کے بحرین، ہانگ کانگ اور افغانستان میں تعینات قونصلرز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ سفارتخانوں میں تعیناتیوں سے متعلق وزارت خارجہ کی 2015 کی پالیسی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے من پسند افسران کو سفارتی و سیاسی لحاظ سے اہم ممالک میں تعینات کیا گیا ہے، اس پالیسی کے تحت تقرریوں اور تبادلوں کے لیے 9 رکنی کمیٹی کے کردار کو بھی نظر اندازکیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی نے افسران کی تبادلوں اور تقرریوں کے حوالے سے پالیسی وضع کی اور اہم سفارتی تعلقات والے ممالک میں تعیناتی کیلئے انٹرویولیے جانے تھے، تا کہ تعیناتی سے پہلے افسران کی پیشہ ورانہ قابلیت اور اہلیت کو جانچا جا سکے، تاہم کمیٹی کی پالیسی کی خلاف ورزی کی گئی، متعدد بار معاملے کو وزارت خارجہ کے سامنے اٹھایا مگر داد رسی نہیں ہوئی۔
زین العابدین کو کینبرا (آسٹریلیا)، گل قیصر کو نیویارک (امریکا) ، نائلہ اسرار بینکاک (تھائی لینڈ)، کامران دھنگال کو برلن (جرمنی)، ہشام احمد چیمہ کو انقرہ (ترکی)، جانزیب خان وینکوور (کینیڈا)، نجم السحر بٹ کو ٹورنٹو (کینیڈا) میں پاکستانی نمائندہ تعینات کیا گیا ہے، ان اہم ممالک میں تعیناتیوں سے قبل ان تمام افسران کی پیشہ وارانہ قابلیت جانچنے کیلئے انٹرویو نہیں لیا گیا۔
اسی طرح مختلف ممالک میں تعیناتی کی چار سالہ مدت پوری کرنے کے بعد سفارتی عہدوں پر تعینات افسروں کو ہیڈ کوارٹرز واپس آنا ہوتا تاہم منظور نظر افراد کو اس سے بھی چھوٹ دے کر نئے ممالک میں نمائندے تعینات کر دیئے گئے، ان افراد میں انقرہ میں تعینات عمر صدیق کا نیویارک تبادلہ کر دیا گیا ہے، گلاسکو میں چارسال تعینات رہنے والے محمد رومان احمد کو واپس ہیڈکوارٹرز بلانے کی بجائے بیجنگ میں پاکستانی نمائندہ مقرر کیا گیا ہے۔
درخواست کے متن میں کہا گیا ہے کہ امجد عزیز قاضی پیرس میں چار سال تک پاکستانی نمائندے کے طور پر خدمات سرانجام دے چکے ہیں تاہم انہیں چین کے شہر چینگڈو اور سعد احمد وڑائچ کو چارسال پورے ہونے کے باوجود نیویارک میں بطور پر پاکستانی نمائندہ خدمات جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وزارت خارجہ کو تبادلوں اور تقرریوں کے حوالے سے 2015 کی پالیسی پر من و عن عمل درآمد کا حکم دیتے ہوئے پالیسی کے خلاف تبادلے اور تقرریوں کو کالعدم قرار دیا جائے۔درخواست میں وفاقی حکومت کو بذریعہ سیکرٹری، وزارت خارجہ اور سیکرٹری امور خارجہ کو فریق بنایا گیا جب کہ درخواست گزاروں شامل ہیں۔
Comments are closed.