پرویز مشرف انتقال کر گئے،سیاسی و عسکری قیادت کا اظہار افسوس
سابق فوجی سربراہ کافی عرصے سے دبئی میں زیرعلاج تھے،علی الصبح انتقال کرگئے،عمر 79برس تھی، خصوصی طیارہ پرویزمشرف کی میت لینے دبئی پہنچے گا، مشرف 2001 سے 2008 تک صدر پاکستان کے عہدے پر براجمان رہے، بعد میں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی تھی تاہم 9 سال بعد پرویز مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہوگئے اور 18 اگست 2008 کو دبئی چلے گئے تھے
دبئی : سابق صدر پاکستان پرویز مشرف طویل علالت کے بعد 79 برس کی عمر میں دبئی میں انتقال کر گئے۔
جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی کے نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے،سابق صدر کے اہلخانہ نے پرویزمشرف کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے، اہلخانہ کے مطابق پرویز مشرف کا آج علی الصبح دبئی میں انتقال ہوا۔
عسکری ذرائع کی جانب سے بھی سابق صدر کے انتقال کی خبر کی تصدیق کی گئی ہے، قوی امکان ہے کہ سابق آرمی چیف کے جسد خاکی کو پاکستان لایا جائے گا۔ سابق صدر پرویز مشرف 18 مارچ، 2016 سے متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں علاج کی غرض سے مقیم تھے۔
پرویز مشرف ایمالوئڈوسس نامی ایسی بیماری میں مبتلا تھے، جس میں پروٹین کے مالیکیول درست طریقے سے تہہ نہیں ہوتے، اس لیے اپنا کام نہیں کر پاتے۔ ایمالوئڈوسس میں پروٹین کا مالیکیول بنتا تو درست طریقے سے ہے، لیکن فولڈنگ میں گڑبڑ ہو جاتی ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ ناکارہ ثابت ہوتا ہے۔ یہ ایک دائمی میٹابولک بیماری ہے جس میں دل ، گردے، جگر اور دیگر اعضا کو نقصان پہنچتا ہے۔
سابق صدر پرویز مشرف 11 اگست 1943ء کو دہلی میں پیدا ہوئے،قیام پاکستان کے بعد فیملی کے ہمرا کراچی منتقل ہوئے، 1964 میں پاکستان کی بری فوج میں شامل ہوئے،بعد ازاں انہوں نے اسپیشل سروسز گروپ میں شمولیت اختیار کی اور بھارت کے ساتھ ہونے والی 1965 اور 1971 کی جنگوں میں شرکت کی، وہ آرمی سٹاف اینڈ کمانڈ کالج کوئٹہ کے گریجویٹ تھے، 7 اکتوبر 1998 کو بری فوج کے چیف آف سٹاف کے منصب پر فائز ہوئے، انہیں امتیازی سند سے بھی نوازا گیا تھا۔ان کی حکمرانی میں پاکستان 11 ستمبر 2001 کو امریکا پر دہشت گرد حملوں کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا کلیدی اتحادی بن گیا۔
پرویز مشرف نے نیٹو کی جانب سے فوجی ساز و سامان کو پاکستان کے ذریعے لینڈ لاک افغانستان تک پہنچانے کی منظوری اور امریکا کو پاکستان کے ہوائی اڈوں کو لاجسٹک سپورٹ کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دی۔
12 اکتوبر 1999 کو انہوں نے بحیثیت آرمی چیف اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ کر انہیں گرفتار کر لیا تھا اور ریفرنڈم کے انعقاد کے بعد صدر منتخب ہوئے تھے، 2001 سے 2008 تک صدر پاکستان کے عہدے پر براجمان رہے، بعد ازاں اسمبلیوں نے بھی اس فیصلے کی توثیق کردی تھی تاہم 9 سال بعد پرویز مشرف فوج کے سربراہ کے عہدے سے 28 نومبر 2007 کو سبکدوش ہوگئے اور 18 اگست 2008 کو دبئی چلے گئے تھے۔
صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد ان پر متعدد بار دہشتگرد حملے بھی کیے گئے، سال 2007 میں سابق صدر نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی، اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معزول کرنے کی وجہ سے ملک بھر میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔
سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر مارچ 2014 میں 3 نومبر 2007 کو آئین معطل کرنے پر غداری کے مقدمے میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی۔
سابق فوجی حکمران مارچ 2016 میں علاج کیلئے دبئی چلے گئے تھے اور اس کے بعد سے وہ پاکستان واپس نہیں آئے تھے، لندن اور دبئی میں قیام کے دوران انہوں نے کئی لیکچرز بھی دیئے۔
دوسری جانب عسکری قیادت نے بھی سابق صدر پاکستان اور جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر اظہار افسوس کیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، آرمی چیف اور تینوں سروسز چیفس نے پرویز مشرف کے درجات کی بلندی کیلئے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔
چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے، انہوں نے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میں لواحقین کے ساتھ انکےغم میں برابر کے شریک ہیں، اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ مرحوم کی مغفرت اور درجات کو بلند کرے اور غمزدہ خاندان کو یہ صدمہ حوصلے اور صبر سے برداشت کرنےکی توفیق دے۔
ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مرزا محمد آفریدی، قائد حزب اختلاف سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے بھی سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے انتقال پر اپنے علیحدہ علیحدہ تعزیتی پیغامات میں مرحوم کے اہلخانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے اور دعائے مغفرت کی۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہٰی اور سابق وفاقی وزیر مونس الٰہٰی نے سابق صدر و آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کے انتقال پر گہرے دکھ و رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔
چودھری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ بیگم صہباء مشرف، بیٹے بلال مشرف اور بیٹی عائلہ مشرف کے غم میں برابر کے شریک ہیں، پاکستان آرمی اور ملک کیلئے ان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چودھری نے سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے انتقال پر ایک بیان میں کہا کہ پرویز مشرف بہت بڑے انسان تھے، ان کے دوست چھوٹے ثابت ہوئے، ہمیشہ پاکستان فرسٹ ان کی سوچ اور نظریہ تھا، خدا غریق رحمت کرے۔
Comments are closed.