عمران خان کو مکمل طور پر صادق و امین قرار نہیں دیا تھا، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار

اسلام آباد : سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عمران خان کو مکمل اور تمام معاملات پر صادق و امین قرار نہیں دیا تھا۔

نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آج کل عدالتی فیصلوں پر وہ بات کر رہے ہیں جنہیں قانون کی زبر زیر معلوم نہیں، جو شخص آج عدالتوں پر حملہ آور ہے وہ کبھی عدالتوں کا پسندیدہ رہا ہے، صرف ایک مقدمے کے علاوہ اسے ہمیشہ عدالتوں سے ریلیف ہی ملتا رہا ہے۔جب چیف جسٹس نہیں بنا تھا تو نواز شریف نے مختلف حلقوں میں کہنا شروع کیا کہ یہ اپنا چیف ہے، میں نے پاناما کیس میں خود کو بنچ سے الگ کر لیا تھا اور نااہلی کیس میں معیاد سے متعلق اوپن نوٹس کر دیا تھا کہ جو بھی معاونت کرنا چاہے کرے، نااہلی کی معیاد کا تقرر آئین قانون کی روشنی میں کیا۔

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ 2 روز سے میرا واٹس ایپ ہیک ہوگیا ہے، ابھی تک ریکور نہیں ہوا، خدشہ ہے کہ میرے موبائل ڈیٹا کو کسی خاص مقصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم میرا واٹس اپ ہیک کرنے والوں کو شرمندگی ہی ہوگی، اس سے قبل بھی میری مختلف ویڈیوز کو جوڑ کر ایک آڈیو بنائی گئی تھی، کسی کی نجی زندگی میں مداخلت چوری کے زمرے میں آتا ہے۔ عمران خان کو مکمل طور پر صادق اور امین قرار نہیں دیا تھا، اسے سیاسی رنگ دیا گیا، عمران خان کو 3 نکات پر صادق اور امین قرار دیا تھا، اکرم شیخ نے عمران خان سے متعلق 3 نکات لکھ کر دیئے کہ ان پر فیصلہ کیا جائے، تینوں نکات پر عمران خان صادق اور امین ثابت ہوئے تھے۔

ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پی کے ایل آئی کی فارنزک رپورٹ کا اگر کوئی جائزہ لے تو سر پکڑ کر بیٹھ جائے، پی کے ایل آئی کے سربراہ کو ایک پیر کے کہنے پر لگایا گیا۔ملک کے مسائل کا حل الیکشن میں ہے، 2018 میں بھی الیکشن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالی گئیں جسے ناکام بنایا تھا، جسکا سب سے بڑا گواہ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب ہے، طاقت ور لوگ ملک کا فیصلہ نہیں کر سکتے، ماضی میں ملک کے فیصلے مؤکلوں اور پیروں کے ذریعے ہوتے رہے، ایسے فیصلوں سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان ہوا۔

سابق چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے غلط فیصلے کیے ہوں گے لیکن ملک کی بقاء کے لیے جو فیصلے کیے ان پر عملدرآمد کیوں نہیں کرتے؟ یہ کہتے ہیں میں عمران کے لیے عدلیہ میں لابنگ کر رہا ہوں، میں کیوں عمران کے لیے عدلیہ میں لابنگ کروں گا؟ مجھے اپنے بچوں کے مستقبل کی فکر ہے، میں اب کسی کو انٹرویو نہیں دوں گا، میرے مرنے کے بعد ایک کتاب شائع ہوگی جس میں تمام حقائق ہوں گے، 1997سے لے کر چیف جسٹس کے عہدے تک کی ساری کہانی لکھوں گا۔

Comments are closed.