دھاندلی جیت گئی،کراچی ہار گیا، لوگ گھروں نے نہیں نکلے، ایم کیو ایم

کراچی ، حیدرآباد اور ٹنڈوالہیار کے عوام نے اپنے حق میں فیصلہ دیا، عوام نے حقوق کو چھیننے کی کوششوں کا ناکام بنا دیا:خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس کراچی اور حیدرآباد نے پری پول رگنگ اور حلقہ بندیوں کو مسترد کردیا

کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ آج دھاندلی ہار گئی اور کراچی جیت گیا، لوگوں نے گھروں میں بیٹھ کر ایم کیوایم کے فیصلے کو ریفرنڈم قراردیدیا۔انہوں نے ڈاکٹر فاروق ستار اور سید مصطفیٰ کمال سمیت دیگر اراکین رابطہ کمیٹی کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد نے پری پول رگنگ مسترد کردی اور حلقہ بندیوں کو بھی مسترد کردیا۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی ، حیدرآباد اور ٹنڈوالہیار کے عوام نے اپنے حق میں فیصلہ دیا، عوام نے حقوق کو چھیننے کی کوششوں کا ناکام بنا دیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیا کراچی اور حیدرآباد میں جیتنے والی جماعتوں کے پاس کوئی جواز ہو گا؟ نئے منتخب ہونے والے نمائندے کیا عوام کی نمائندگی کرسکیں گے؟۔ انتہائی کم ٹرن آوٹ سے بلدیاتی انتخابات غلط ثابت ہوئے، ایم کیو ایم ایک بارپھر بتائے گی کہ یہ ایوانوں کی مرہون منت نہیں ہے۔سابق وفاقی وزیرنے کہا کہ ایم کیوایم نے 93 کے عام انتخابات میں بھی حصہ نہیں لیا تھا، ایم کیو ایم کی جگہ ایوانوں میں نہیں بلکہ عوام کے دلوں میں ہے، ایم کیوایم نے 2001 میں بھی الیکشن کا بائیکاٹ کیا تھا، ان انتخابات کو کوئی قبول نہیں کرے گا اور اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ کراچی جو سب کا شہر ہے اس کی خاطر قربانیاں دیتے رہے ہیں، کراچی کو لوٹ کا مال سمجھا ہوا ہے جس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے دھاندلی کے خلاف اپنے آپ کو دستبردار کرایا، الیکشن نہیں ہمارا سیاسی نظریہ ہی ہمارے لیے اہم ہے، عوام نے ہمارے نظریے کو سلام کیا ہے اور ہم ان کو سلام کر تے ہیں، جس کے پاس کراچی کا مینڈیٹ نہیں وہ شہر کا میئر بنے گا۔

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم حکومتیں چلانے اور گرانے کا ٹھیکہ واپس لے رہی ہے، اب ہمارے ایوان ہماری سڑکیں ہیں جہاں پر ہم فیصلے کریں گے، کراچی کو اب ان سڑکوں کے ایوان سے چلائیں گے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ قبل از انتخابات دھاندلی ہوگئی تھی، ہم نے 70 سیٹوں کی کمی کی وجہ سے اس الیکشن میں حصہ نہیں لیا، کراچی کو بنیادی 70 سیٹوں سے محروم کیا گیا ہے، انتخابات دھاندلی زدہ تھے اور ہیں جسے ہم مسترد کر تے ہیں۔ایم کیو ایم کی خیرات اور صدقے میں مئیر بنے گا، نئے منتخب ہونے والے بلدیاتی نمائندوں کو عوامی حمایت حاصل نہیں ہو گی، کراچی سے 4 ہزارارب روپے کا ٹیکس جمع ہوتا ہے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مانا کہ ہمیں 50 سیٹوں سے محروم کیا گیا، تمام جماعتیں سوچ رہی ہیں کہ شہر کے حق پر ڈاکہ ڈال کر انہیں کامیابی ملے گی۔کراچی کے سابق ناظم سید مصطفیٰ کمال نے کہا کہ حلقہ بندیوں پر صوبائی حکومت نے غلطی تسلیم کی، پیپلز پارٹی نے تسلیم کیا کہ 53 یونین کونسلز کم ہیں، 53 یونین کونسلز پر پورا شہر بن جاتا ہے۔

Comments are closed.