گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کی 24 میں سے 23 نشستوں کے لیے صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک پولنگ ہوگی۔سات لاکھ سے زائد ووٹر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے جبکہ سوا لاکھ سے زیادہ افراد پہلی بار ووٹ ڈالیں گے۔ ایک امیدوارکی وفات کے باعث 1 نشست پرپولنگ 22 نومبر کو ہوگی ۔
الیکشن سیکیورٹی کے لیے 13 ہزار 481 اہلکار تعینات ہوں گے جبکہ دیگر صوبوں کے 5 ہزار سے زائدپولیس اہلکار بھی گلگت بلتستان پہنچ چکے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کےدرمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے جبکہ مسلم لیگ ن اور دیگر جماعتوں کو اپنی کامیابی کا یقین ہے۔ پیپلز پارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری نے سب زیادہ الیکشن مہم چلائی اور وہ گلگت بلتستان کے چھوٹے سے چھوٹے گاوں اور یونین کونسل تک بھی گئے ہیں۔مریم نواز ایک ہفتہ قبل ہی گلگت پہنچیں لیکن انہوں نے بھی بھرپور جلسے کیے ۔
دوسری جانب وفاقی حکومت بھی اپنی پارٹی کو گلگت بلتستان میں پہلی بار حکومت میں لانے کے لیے ایڑھی چوٹی کا زور لگا رہی ہے۔ وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور سمیت وفاقی وزراء کئی دنوں سے گلگت بلتستان میں جلسے کر رہے ہیں جبکہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی گلگت کا دورہ کیا اور اپنے خطاب میں گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کا اعلان کیا۔
پیپلز پارٹی اور نون لیگ سمیت دیگر جماعتوں نے وزیر اعظم کے دورے، ان کے اعلانات اور وفاقی وزراء کی موجودگی کو الیکشن کمیشن قواعدو ضوابط کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت قبل از انتخابات دھاندلی کے نئے ریکارڈ قائم کر رہی ہے ۔ حکومت کو عوامی مینڈیٹ چرانے نہیں دیں گے ۔
Comments are closed.