اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے 10 ارب روپے امداد کا اعلان کر دیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقے جعفر آباد کے گاؤں حاجی اللہ دینو پہنچے اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین سے ملاقات بھی کی۔
اس موقع پر وزیر اعظم نے کہا کہ سیلاب سے ملک بھر میں تباہی پھیلی ہوئی ہے لیکن صوبہ سندھ اور بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔ پورے پاکستان میں ایک ہزار سے زائد لوگ جاں بحق ہو چکے ہیں اور سوات، کالام سب علاقے بارشوں سے تباہ ہو گئے۔ سوات میں ہوٹلز آناً فاناً دریا برد ہو گئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جعفر آباد میں ایکٹنگ گورنر بتا رہے تھے کہ فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اور زیادہ پانی زیر زمین چلا جائے تو وہ بھی ٹھیک نہیں ہے کیونکہ زمین کے اندر زیادہ پانی جانے سے وہ خشک نہیں ہوتی۔ سب مل کر خدمت کریں اور مجھے خوشی ہے جس کیمپ میں گیا ہوں وہاں کھانا ملا۔ میں نے کہا ہے کہ اس علاقے کو جیسے بھی ہو بحال کریں اور پانی مہیا کریں۔
وزیر اعظم نے خرم دستگیر کو توانا پہلوان وزیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ توانا پہلوان خرم دستگیر سے بات کی ہے کہ وہ یہاں پہنچیں اور کام کریں۔ ترکی سے طیب اردگان نے مجھ سے بات کی اور خوشی ہے کہ آج ترکی سے 2 جہاز امدادی سامان لے کر کراچی پہنچنے والے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے بھی ٹیلیفون پر بات ہوئی اور متحدہ عرب امارات سے بھی آج سامان کے جہاز پہنچیں گے۔ دوست ممالک کے سربراہان مصیبت کی گھڑی میں ہمارے ساتھ ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ برطانیہ نے ڈیڑھ ملین پاؤنڈ کی امداد دی جس پر ان کا شکر گزار ہوں، مخیر حضرات آگئے آئیں اور اپنے بھائیوں، ماؤں اور بچوں کی مدد کریں۔ مجھے علم ہے فنڈز آ رہے ہیں اور کل بھی ایک شخص نے 6 کروڑ روپے دیئے۔ امداد دینے والے شخص نے کہا کہ میرا نام ظاہر نہ کریں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایک گروپ آیا جس نے 45 کروڑ روپیہ دیا اور خود لوگ اپنی امداد پہنچا رہے ہیں، اللہ آپ کی دولت میں مزید اضافہ کرے۔ میں نے اپنی زندگی میں سیلاب کی ایسی صورتحال نہیں دیکھی۔ لاکھوں افراد کے گھر، مکان اجڑ گئے، ہزاروں جاں بحق اور زخمی ہوگئے، ہر متاثر خاندان کو 25 ہزار روپے حکومت دے رہی ہے۔
Comments are closed.