امریکہ سے دوستی چاہتا ہوں، غلامی نہیں، عمران خان
قائداعظم محمد علی جناح نے ہمیں غلامی سے آزادی دلوائی، قائداعظم نے کہا تھا ہم انگریز کی غلامی سے نکل کر ہندؤوں کی غلامی میں نہیں جانا چاہتے، انہوں نے کہا تھا مسلمان ہمیشہ آزادی کیلئے جدوجہد کرتا ہے، عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ امریکہ سے دوستی چاہتا ہوں لیکن غلامی نہیں چاہتا۔
لاہور جلسہ سے خطاب میں سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میں اینٹی امیریکن نہیں ہوں، امریکا میں سب سے طاقتور پاکستانی کمیونٹی ہے، پاکستان کی سب سے زیادہ برآمدات امریکا کو ہوتی ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وہ ملک خوش قسمت ہے جس کی مائیں اور بہنیں آزادی کا جذبہ رکھتی ہیں، جس ملک میں ایسے باشعور نوجوان ہوں وہ خوش قسمت ہے۔ آج آپ کو حقیقی آزادی کا روڈ میپ دوں گا، قوم کو آج بتاؤں گا کہ حقیقی آزادی کیلئے کیا قدم اٹھانے ہیں،غلامی 4 قسم کی ہوتی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ قائداعظم محمد علی جناح نے ہمیں غلامی سے آزادی دلوائی، قائداعظم نے کہا تھا ہم انگریز کی غلامی سے نکل کر ہندؤوں کی غلامی میں نہیں جانا چاہتے، انہوں نے کہا تھا مسلمان ہمیشہ آزادی کیلئے جدوجہد کرتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بتانے جا رہا ہوں کیسے مکمل طور پر حقیقی آزادی حاصل کرنی ہے۔ خوف انسان کو غلام بنا دیتا ہے، کبھی بھی ایک غلام قوم اوپر نہیں آ سکتی۔ پاکستان لاکھوں قربانیوں کے بعد بنا تھا،ایسے کئی لوگوں کو جانتا تھا جن کے بارڈر کراسنگ پر پورے خاندان مارے گئے،ہندوستان سے آنے والے دکھ بھری داستانیں سناتے تھے۔غلامی انسان کی عزت نفس کو ختم کر دیتی ہے، ہماری نوجوانی میں لاہور جم خانہ میں صرف انگریزی بولی جاتی تھی، اردو ایسی بولتے تھے جیسے بلاول بھٹو بولتا ہے کہ بارش آتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ انگلینڈ کرکٹ کھیلنے گیا تو سینیئر کھلاڑی کہتے تھے سوچو بھی نہ کہ ہم انگریز کو ہرا سکتے ہیں۔ احساس کمتری تھا، خوف کے باعث جیتے ہوئے میچ ہم ہار جاتے تھے۔ 80 کی دہائی میں کمزور ٹیمیں تھیں لیکن ذہنی طور پر آزاد تھے، ہارے ہوئے میچ بھی جیتتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج یہاں آزادی کا بھرپور جشن منائیں گے۔ غلامی کی دوسری قسم ذہنی غلامی کی ہے، لوگوں کو غلط فہمی ہے کہ اسلام تلوار سے پھیلا، یہ انقلاب تلوار سے نہیں آیا تھا وہ فقری انقلاب تھا ذہنوں کے اندر انقلاب آیا تھا۔
Comments are closed.