وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آئی ایم ایف نے بجٹ مسترد کر دیا ہے، آئی ایم ایف کو اس حکومت پر اعتماد ہی نہیں ہے اس لیے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو استعفیٰ دے دینا چاہیے۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس حکومت نے 1500 ارب کا پاکستانیوں پر مزید بوجھ ڈال دیا ہے، گزشتہ روز 215 ارب کے مزید ٹیکسز کی نوید قوم کو سنائی گئی ہے پھر بھی آئی ایم ایف ریونیو ٹارگٹ سے مطمئن نہیں ہے۔
شاہ محمود قریشی نے زراعت اور انڈسٹریز پر لگائے گئے ٹیکسوں پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک کی انڈسٹری بحرانی کیفیت کا شکار ہے، ٹیکسٹائل ملز اس وقت بند پڑی ہیں، معیشت کی ریڑھ کی ہڈی زراعت پر بھی بے جا ٹیکسز لگا دیے ہیں، کھاد پر 5 فیصد ایکسائز ڈیوٹی نافذ کر دی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستانی معیشت کو صرف زراعت کا شعبہ ہی گروتھ دے سکتا ہے لیکن بے جا ٹیکسز سے کسان پریشان ہیں، کہتے ہیں زراعت پر ریلیف دیا ہے مگر زرعی ادویات پر 5 فیصد ڈیوٹی عائد کردی گئی ہے۔ اس بجٹ کو تاجر، کسان اور آئی ایم ایف سمیت پوری قوم نے مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ شہروں میں لوڈ شیڈنگ بڑھا دی گئی ہے جبکہ دیہاتوں میں تو 12 گھنٹوں سے زائد لوڈ شینڈگ کی جارہی ہے۔
وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھاکہ ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا گیا کہ 1 لاکھ تک ڈالر لانے پر سوال نہیں کیا جائے گا، آئی ایم ایف نے ڈالر لانے کی اسکیم پر بھی اعتراض کھڑا کردیا ہے۔
شاہ محمود کا کہنا تھاکہ واشنگٹن میں صدرجوبائیڈن اور ہندوستان کے درمیان ملاقات کے حوالے سے خبریں پڑھ کر بطور سابق وزیر خارجہ بہت افسوس ہوا ہے۔ ہمارے سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جو قربانیاں دیں اسکا کہیں ذکر تک نہیں ہے۔
انکا کہنا تھاکہ اس بات کا تعجب ہے کہ ہمارے وزیراعظم فرانس میں آموں کی بات کررہے ہیں انہیں کوئی بتائے کہ جناب وزیراعظم صاحب آموں کیساتھ جوائنٹ کمیشن پر بھی بات کریں۔
سابق وزیر خارجہ نے کہاکہ پی ٹی آئی کا مستقبل عوام کے ہاتھ میں ہے، عہدہ لینے سے متعلق افواہوں پر یقین نہیں رکھتا ہوں، ٹکٹ اور عہدوں کی سیاست سے بہت آگے نکل چکے ہیں، تحریک انصاف کو کبھی نہیں چھوڑوں گا۔
انکا مزید کہنا تھاکہ جوڈیشری کا احترام ہم سب پر لازم ہے، اگر عدلیہ کا احترام نہیں ہوگا تو قانون نافذ کیسے ہوگا، پارلیمنٹ میں عدلیہ مخالف بیانات پر افسوس ہی کیا جا سکتا ہے، انکو معلوم ہونا چاہیے کہ چہرے بدل جائیں گے عدلیہ اور قانون نے رہنا ہے۔
Comments are closed.