عمران خان میرے دوست ہیں، مگر پیپلز پارٹی میرا خاندان ہے، اعتزاز احسن
کہاجارہا ہے کہ پی ٹی آئی سے مجھے نگران وزیر اعظم بنانے کی بات ہو رہی ہے، کہا جاتا رہا کہ پارٹی دشمن رویے کے خلاف مال روڈ پر مظاہرہ ہورہا ہے۔ عمران خان میرے دوست ہیں، 5 سال سے ہماری دیوار سانجھی ہے، مجھے دو مئی 2007 کو پیپلز پارٹی چھوڑنے کا پیغام پرویز مشرف سے ملا، پیغام تھا، 5 مئی کو جو گاڑی آپ نے ڈرائیو کرنا ہے اسے ڈرائیو نہ کریں۔ میرا نواز شریف سے یا ان کے خاندان کے کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے، مشرف نے تازہ تازہ مارشل لا لگایا تھا، اس کی وکالت کرنے کو کوئی تیار نہیں تھا، جب کلثوم بی بی میرے پاس آئیں، میں نے کہا بڑے بڑے وکیل ہیں آپ میرے پاس آئیں ہیں؟ بڑے میاں صاحب نے کہا کہ اعتزاز احسن کے پاس جاؤں، میں نے کہا بی بی سے پوچھ کے بتاؤں گا، انہوں نے کہا ٹھیک ہے پوچھیں۔ ہم نے اس کیس پر بہت محنت کی لیکن کیس ہار گئے، فیصلہ تو ججز نے کرنا تھا، اعتزاز احسن کی پریس کانفرنس سے گفتگو
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ عمران خان میرے دوست ہیں مگر پیپلز پارٹی میرا خاندا ن ہے، میرا پیپلزپارٹی چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں ہے، مجھے دو مئی 2007 کو پیپلز پارٹی چھوڑنے کا پیغام پرویز مشرف سے ملا، پیغام تھا، 5 مئی کو جو گاڑی آپ نے ڈرائیو کرنا ہے اسے ڈرائیو نہ کریں۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ اعتزاز احسن نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک گروہ کو خبر مل گئی کہ میں پیپلز پارٹی چھوڑ کر پی ٹی آئی میں جا رہا ہوں، یہ واویلا مچایا جا رہا ہے کہ مجھے پارٹی سے نکالنا چاہیے، کہاجارہا ہے کہ پی ٹی آئی سے مجھے نگران وزیر اعظم بنانے کی بات ہو رہی ہے، کہا جاتا رہا کہ پارٹی دشمن رویے کے خلاف مال روڈ پر مظاہرہ ہورہا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ عمران خان میرے دوست ہیں، 5 سال سے ہماری دیوار سانجھی ہے، مگر پیپلز پارٹی میراخاندا ن ہے، ایسے انداز گفتگو میں یقین نہیں رکھتا کہ سیاسی اختلاف ہو تو جو برا کہنا چاہیں کہہ دیں، کیا اگر سیاسی اختلاف ہو تو رانا ثنا اللہ کی زبان استعمال کرنا شروع کر دیں؟ جب وکلا کی تحریک چلا رہا تھا تب بھی کہا جاتا تھا کہ یا پیپلز پارٹی چھوڑ دیں، میرا جواب تھا کہ پیپلز پارٹی چھوڑ سکتا ہوں اور نہ ہی وکلا تحریک چھوڑ سکتا ہوں۔
سابق وزیر داخلہ اعتزاز احسن نے کہا کہ میرے تعلقات پارٹی کے ساتھ اس وقت بھی شائستہ تھے اور رہنے چاہیے، پٹیاں ابھی بھی چل رہی ہیں کہ اعتزاز احسن بنی گالہ میں بیٹھے ہیں، عمران خا ن سرگودھا اور میں یہاں لاہور میں ہوں، پتہ نہیں کہاں سے انہیں خبریں آتی ہیں، میرا پیپلز پارٹی چھوڑنے کا کوئی امکان نہیں ہے، مجھے دو مئی 2007 کو پیپلزپارٹی چھوڑنے کا پیغام پرویز مشرف سے ملا، پرویز مشرف نے کہا آپ وزیر اعظم بنیں، میں تب بھی تیار نہیں تھا۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ دل سے سمجھتا ہوں کہ ہمارے اداروں کو سیاسی باتوں میں نہیں آنا چاہیے، خواجہ آصف کیا کیا کہتے رہے ہیں ان کو سنجیدہ نہیں لیتا۔ میرا نواز شریف سے یا ان کے خاندان کے کسی سے کوئی جھگڑا نہیں ہے، مشرف نے تازہ تازہ مارشل لا لگایا تھا، اس کی وکالت کرنے کو کوئی تیار نہیں تھا، جب کلثوم بی بی میرے پاس آئیں، میں نے کہا بڑے بڑے وکیل ہیں آپ میرے پاس آئیں ہیں؟ بڑے میاں صاحب نے کہا کہ اعتزاز احسن کے پاس جاؤں، میں نے کہا بی بی سے پوچھ کے بتاؤں گا، انہوں نے کہا ٹھیک ہے پوچھیں۔ ہم نے اس کیس پر بہت محنت کی لیکن کیس ہار گئے، فیصلہ تو ججز نے کرنا تھا۔
اعزاز احسن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے جیالوں کو میرے خلاف بھڑکایا نہیں جاسکتا، کیوں کہ میں ان سے بڑا جیالا ہوں، عمران خان کی دو چار تقریریں نکالی ہوئی ہیں جو یوٹیوب پر مل جائیں گی، پچھلے مہینے ڈیڑھ کی بات ہے، عمران خان نے کہا کہ میرے دوست اعتزاز احسن نے مجھے کہا ہے کہ زرداری کے ساتھ مل جائیں، میں نے اسے کہا تھا، کہ سیاست کا لہجہ آصف زرداری کا ہے۔اس نے اسلامو فوبیا کو ڈیفنڈ کیا ہے، یہ اس کی پارٹی کی بات ہے، میں اپنے ہمسائے سے شائستہ طریقے سے پیش آؤں، اس کی سیاسی سوچ مختلف ہے، آپ لوگ چاہتے ہیں کہ سب کی ایک سوچ ہو، اس طرح نہیں ہوتا ہے۔
Comments are closed.