پیر تک کسی بھی مقدمے میں عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے: اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد ہائیکورٹ نے القادر ٹرسٹ کیس میں دو ہفتوں کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی ضمانت منظور کرلی ۔عدالت  نے کہاہےکہ  17 مئی تک عمران خان کو 9 مئی کے بعد  قائم  ہونے والے کسی نئے مقدمے میں  بھی گرفتار  نہ کیاجائے ۔عمران خان کو فول پروف سکیورٹی فراہم کرنے کی ہدایت

میاں گل حسن اورنگزیب کی سربراہی میں جسٹس ثمن رفعت امتیاز پر مشتمل ڈویژن بنچ نے القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو 9 مئی کو بائیو میٹرک برانچ سے گرفتار کیا گیا ، القادر ٹرسٹ کی انکوائری کو اچانک انویسٹی گیشن میں تبدیل کرنے کا مقصد عمران خان کو فوری گرفتارکرنا تھا، انکوائری میں اگر ٹھوس مواد ہو تو ہی نیب اسے انویسٹی گیشن میں تبدیل کر سکتا ہے۔ توشہ خانہ کیس میں بھی اسی طرح کے نوٹس کو اسی عدالت میں چیلنج کرنے پر اسے غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔۔۔

ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ پرتشدد واقعات کے باعث آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا گیا ہے، آرٹیکل 245 نافذ ہو تو ہائیکورٹ اس طرح کیس نہیں سن سکتی،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا یہاں مارشل لا ء لگ گیا ہے ؟ کیا آرٹیکل 245 کے ہوتے ہوئے ہم تمام رٹ پٹیشنز کو غیر مؤثر کر دیں؟ دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ جسٹس حسن اورنگزیب نے نیب پراسیکیوشن سے کہا کہ تیاری کر کے آئیں، آئندہ سماعت پر ہم دلائل سن کر ضمانت منظور یا خارج کرنے کا فیصلہ کرینگے، عدالت نے مزیدسماعت دو ہفتوں کے لئے ملتوی کردی ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکم دیا ہے کہ پیر تک کسی بھی مقدمے  میں عمران خان کو گرفتار نہ کیا جائے، جس مقدمے کا علم نہ ہو اس میں بھی گرفتار نہ کیا جائے۔عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ لاہور  زمان پارک پہنچنے تک ہمیں گرفتار نہ کیا جائے ، عدالت نے ریمارکس دیے کہ پیر صبح تک آپ کو پروٹیکشن دے رہے ہیں تب تک آپ لاہور ہائیکورٹ میں پیش ہوں۔

Comments are closed.