الیکشن کمیشن کیخلاف نفرت پھیلانے کا کیس، فواد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا

چھ دنوں میں ڈھائی گھنٹوں سے زیادہ میں نہیں سویا، مجھے سردی میں گاڑی کے پیچھے ڈالے پر بٹھایا گیا،فواد چودھری کا عدالت میں بیان

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے فواد چودھری کا الیکشن کمیشن کو دھمکی دینے کے کیس میں جوڈیشل ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔ عدالت نے فواد چودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا ۔ جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجہ نے احکامات جاری کیے۔

جوڈیشل مجسٹریٹ وقاص راجہ نے الیکشن کمیشن کو دھمکی دینے کے کیس کی سماعت کی۔ فواد چودھری کو عدالت کے رو برو پیش کیا گیا۔ فواد چودھری کی آمد پر پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے نعرے بازی کی گئی۔ عدالت پیشی پر فوادچودھری کے سر پر آج کپڑہ نہیں ڈالا گیا۔ایڈووکیٹ فیصل چودھری نے عدالت سے فواد چودھری کی ہتھکڑی کھولنے کی استدعا کی جس کے بعد ان کی ہتھکڑی کھول دی گئی۔پراسیکیوشن نے فوادچودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کل فوادچودھری کو اسلام آباد سے لاہور لے کر گئے، جج کے استفسار کیا کہ فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کی فوادچودھری کے کیس میں کیا اہمیت ہے؟ جس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کا مقصد اصلی انسان کی پہچان کرنا ہوتاہے،فوادچودھری کا موبائل لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں، وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے وکیل نے فوادچودھری کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا نہیں کی، ہم نے صرف فوادچودھری کے فوٹوگرامیڑک ٹیسٹ کروانا تھا جو ہق چکا، فواد چودھری کے وکیل بابر اعوان نے اپنے دلائل میں کہا کہ فوادچودھری نے اپنے بیان کا اقرار کیا، فوادچودھری کے کیس سے پراسیکیوشن نے مزاق بنا لیاہے، فوادچودھری اپنے بیان پر ڈٹے ہوئے ہیں، پراسیکیوشن معلوم نہیں کس کو خوش کرنا چاہتی ہے، معلوم نہیں کون سا لیپ ٹاپ پراسیکیوشن برآمد کرنا چاہتی ہے۔ جسمانی ریمانڈ کے حوالے سےپراسیکیوشن کے پاس کوئی عملاً استدعا نہیں ہے،جوڈیشل ریمانڈ بھی ایک ریمانڈ ہی کہلایا جاتاہے، فوادچودھری کے ساتھ زیادتی نہ ہونے دیں،دوران سماعت جج نے فواد چودھری سے استفسار کیا کہ آج تو اپ کے منہ پر کپڑہ نہیں ڈالا نا؟ جس پر فواد چودھری کا کہنا تھا کہ جی آپ میرے چہرے پر کپڑہ نہیں ڈالا، چھ دنوں میں ڈھائی گھنٹوں سے زیادہ میں نہیں سویا، مجھے سردی میں گاڑی کے پیچھے ڈالے پر بٹھایا گیا،بعد ازاں عدالت نے فوادچودھری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

Comments are closed.