اسلام آباد : آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کی تفصیلات جاری کردی۔ حکومت اسٹیٹ بنک سے نیا قرض نہیں لے گی۔ رواں سال کے دوران پرائمری سرپلس 401 ارب روپے رکھا جائےگا۔ توانائی کے شعبے میں سبسڈی، تنخواہوں اور پنشن کی مد میں اخراجات کو کم کیا جائےگا۔ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 25.9 اور بے روزگاری کی شرح 8 فیصد ہوسکتی ہے۔
آئی ایم ایف نے تفصیلات میں بتایا کہ پاکستان کو اگلے تین سال میں 87 ارب 42 کروڑ ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات کا سامنا ہے جبکہ رواں مالی سال 28 ارب 36 کروڑ ڈالر کی بیرونی ضروریات درکار ہیں۔ اگلے مالی سال 27 ارب 16 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہوگی۔ سال 2025-26 میں 31 ارب 89 کروڑ ڈالر فنانسنگ کی ضرورت ہوگی۔
آئی ایم ایف کے مطابق زراعت اورتعمیرات پر ٹیکس لگا کر آمدن کو بڑھایا جائے گا جبکہ اخراجات کو بھی محدود کیا جائےگا۔ رواں سال معاشی شرح نمو 2.5 فیصد اور اگلے سال 3.6 فیصد ہو جائے گی۔اس سال مہنگائی 25.9 فیصد اور آئندہ سال مزید کم ہو کر 11.4 فیصد پر آجائے گی۔
آئی ایم ایف کے مطابق قرضوں کی شرح اس سال 70.9 فیصد اور اگلے سال 68.5 فیصد پر آجائے گی۔ رواں سال کرنٹ اکاونٹ خسارہ منفی1.8 فیصد رہنے اور اگلے مالی سال منفی 1.7 فیصد پر آجائے گا۔ رواں سال مالی خسارہ 3567 ارب اور اگلے سال 5444 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے۔ اس مالی سال ترسیلات زر 32 ارب 88 کروڑ ڈالر اور آئندہ سال 34 ارب 76 کروڑ ڈالر تک جانے کا تخمینہ ہے۔ اس سال برآمدات 30 ارب 8 کروڑ ڈالر اور آئندہ سال 33 ارب 34 کروڑ ڈالر ہو جائے گی۔
آئی ایم ایف نے قرار دیا کہ مہنگائی کو کم کرنے کیلئے پاکستان کو مانیٹری پالیسی مزید سخت کرنا ہوگی، رواں مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 859 ارب روپے وصول کیئے جائیں گے جبکہ آئندہ سال یہ رقم بڑھ کر ایک ہزار ارب روپے سے بھی تجاوز کر جائے گی۔ سال 2025-26 تک پیٹرولیم لیوی کا ہدف 1134 ارب تک پہنچ جائے گا۔
آئی ایم ایف کے مطابق اس سال ایف بی آر 9 ہزار 415 ارب روپے تک ریونیو حاصل کرے گا جکہ آئندہ سال یہ ہدف 10 ہزار 952 ارب اور سال 2025-26 میں یہ ہدف بڑھ کر 12 ہزار 330 ارب روپے تک جا سکتا ہے۔
Comments are closed.