کیا میڈیا کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام ہے؟ سپریم کورٹ

کیا عدالت اب بنیادی حقوق کا کٹ ڈائون کرے گی،میری رائے میں درخواست کو کھڑکی سے اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہیے:جسٹس منیب اختر، قومی اداروں کی توہین روکنے کے کیس میں ریمارکس

سپریم کورٹ نے قومی اداروں کی توہین روکنے کے کیس میں درخواست گزار کے وکیل کو مزید تیاری کےلئے وقت دے دیا۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ میری رائے میں آپ کی درخواست کو کھڑکی سے اٹھا کر باہر پھینک دینا چاہیے۔ اداروں کی توہین ہوتی کیا ہے۔کیا میڈیا کو ریگولیٹ کرنا عدالت کا کام ہے۔کیا عدالت اب بنیادی حقوق کا کٹ ڈائون کرے گی۔

جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ میرا کیس فریڈم آف سپیچ کو ریگولیٹ کرنے کیلئے ہے۔سپریم کورٹ نے براڈ کاسٹ میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔۔استدعا ہے سوشل میڈیا کو براڈ کاسٹ میڈیا کی طرز پر ریگولیٹ کرنے کا حکم دیا جائے۔جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ برطانوی عدالت کا فیصلہ ہے کہ حکومت کی توہین نہیں ہوتی۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ پارلیمنٹ سے کہیں ہم قانون سازی کا نہیں کہیں گے۔اگر ریاست پابندی لگانا نہیں چاہتی تو سپریم کورٹ کیوں آرڈر دے؟۔آپ سپریم کورٹ کو نہیں کہہ سکتے کہ حکومت کو قانون بنانے کا کہے۔عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔

Comments are closed.