بجٹ میں الیکشن کیلئے رقم رکھ دی ہے، الیکشن میں تاخیر کی باتیں غیر آئینی نہیں، اسحاق ڈار

اسلام آباد : وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حکومت اور کابینہ کی حد تک ملک میں انتخابات کروانے کے لیے رقم بجٹ میں رکھ دی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ الیکشن وقت پر ہونے چاہییں۔کوئی ایسا بیان حکومت نے نہیں دیا کہ الیکشن میں تاخیر ہوگی۔ ہم نے مذاکرات کر کے بجٹ میں الیکشن کمیشن کے لیے عام انتخابات کے پیسے رکھ دیے ہیں۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے سبسڈی نہ دینے پر بات چیت ہوئی تھی اور رواں بجٹ میں 1074 ارب روپے کی سبسڈی رکھی گئی ہے جس میں پاور سیکٹر کیلئے 900 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا 1.7 فیصد حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خوردنی تیل کی درآمد پر سیلز ٹیکس ختم کرنے کی اطلاعات درست نہیں۔
وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ آمدن پر سپر ٹیکس سوچ سمجھ کر لائے ہیں جبکہ بچت سکیم یکم جولائی سے لاگو ہوگی، صرف 200 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے گئے۔ 9200 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا گیا۔ 200 ارب میں 175 ارب ڈائریکٹ ٹیکس ہیں۔’ٹیکس بڑھانے سے مہنگائی میں اضافہ نہیں ہوگا۔‘ اسحاق ڈار نے کہا کہ کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی پر پانچ فیصد ٹیکس لگے گا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ 11 لاکھ ڈالر لانے کی ایمنسٹی سکیم نہیں دی گئی، یہ سکیم 5 سال پرانی ہے۔ ’کچھ لوگوں نے کہا ہم نے زیادہ سبسڈی دی ہے، پلان بی پر عوامی سطح پر بات نہیں ہوسکتی۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ڈیفالٹ کی رٹ لگانے والے خود ذمہ دار ہیں۔ ایئر پورٹس کی نجکاری کے لیے کام ہو رہا ہے، ایڈہاک ریلیف تنخواہوں پر دیا گیا اور اس کا اطلاق الاؤنس پر نہیں ہوتا۔ ’بجٹ کو حتمی شکل دے کر کاروباری طبقے کے تحفظات دور کریں گے۔
وزیر خزانہ ااسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ نواز شریف بجٹ سے خوش نہ ہوتے تو کم از کم مجھے فون آ جاتا۔ ہمارے اتحادیوں کا بات کرنے کا حق ہے، انھوں نے کوئی غیر آئینی بات نہیں کی۔۔۔ اگر دو پارٹیوں کے رہنماؤں نے ایسا کہا ہے تو ہم نے اس بات کریں گے۔الیکشن میں تاخیر کی باتیں غیر آئینی نہیں اور آئین میں اس کی گنجائش ہے۔اتحادیوں کا حق ہے، ہم انھیں ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔ انھوں نے کوئی غیر آئینی بات نہیں کی۔ آپ کے آئین میں ہے۔ اگر خدانخواستہ متعلقہ شق لاگو ہوتی ہے، میں کسی کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتے۔

Comments are closed.