چین نے کہا ہے کہ وہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ جنگ بندی کے اقدام کی مکمل حمایت کرتا ہے اور دونوں ممالک پر زور دیتا ہے کہ وہ تحمل اور ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔ چینی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لین جیان نے جمعرات کو معمول کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چین خطے میں امن و استحکام کے لیے ہمیشہ تعمیری کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔
عارضی جنگ بندی کا اعلان اور پسِ منظر
بدھ کے روز پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان کے ساتھ 48 گھنٹوں کے لیے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا گیا ہے۔ ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق یہ معاہدہ باہمی رضامندی سے طے پایا اور اس کا مقصد حالیہ سرحدی جھڑپوں کے بعد کشیدگی میں کمی لانا ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق یہ اقدام افغان طالبان حکومت کی درخواست پر عمل میں آیا۔
افغان ردعمل اور جنگ بندی کی صورتِ حال
طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر کہا کہ افغان فورسز کو جنگ بندی کے مکمل احترام کی ہدایت دی گئی ہے، جب تک کوئی جارحیت نہ ہو۔ پاکستانی حکام نے بھی تصدیق کی کہ رات بھر شمالی اور جنوبی سرحدوں پر امن رہا اور کسی نئی جھڑپ کی اطلاع نہیں ملی۔
اقوامِ متحدہ کا خیرمقدم اور عالمی تشویش
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ فولکر ترک نے دونوں ممالک کے درمیان اس عارضی جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے اپیل کی کہ وہ شہریوں کو نقصان سے بچائیں اور طویل المدتی امن کے لیے عملی اقدامات کریں۔ انہوں نے زور دیا کہ دونوں ممالک سفارتی چینلز کے ذریعے مستقل حل تلاش کریں تاکہ خطے میں پائیدار استحکام ممکن ہو۔
چین کا کردار اور ممکنہ پیش رفت
چین گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کے لیے ایک خاموش ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق بیجنگ کی تازہ حمایت اس بات کا اشارہ ہے کہ چین مستقبل میں دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے ایک باضابطہ سہ فریقی فریم ورک تجویز کر سکتا ہے۔
چین کے لیے یہ معاملہ صرف سیاسی نہیں بلکہ اقتصادی طور پر بھی اہم ہے کیونکہ پاک-چین اقتصادی راہداری (CPEC) کی سلامتی اور وسطی ایشیا سے منسلک منصوبوں کے لیے سرحدی استحکام ناگزیر ہے۔
Comments are closed.