پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی ٹی آئی سینیٹرز بھی شریک ہو گئے۔ پی ٹی آئی سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ قومی اسمبلی کا ایوان مکمل نہیں ہے جس کو فوری مکمل کیا جائے۔ حکومتی وزیر مولانا اسعد محمود نے پی ٹی آئی اور عمران خان پر خوب تنقید کے نشتر برسائے جس پر پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاج اور نعرے بازی بھی کی۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی کے سینیٹرز نے نعرے بازی شروع کر دی۔ پی ٹی آئی سینیٹر شہزاد وسیم نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ملک میں آزاد آوازوں کا گلا دبایا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی کا ایوان مکمل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے جانے کے بعد ہم آج ایوان میں آئے، پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے، اس کی قدر اراکین سے زیادہ کون کرسکتا ہے۔ بےنظیر بھٹو کی شہادت ہوئی، دہشت گردی بھی دیکھی مگر الیکشن ہوئے، ہم نے دیکھا کہ عدلیہ کے خلاف منظم مہم شروع کی گئی۔پی ٹی آئی سینیٹر نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات ملتوی کردیے، اور کہا کہ سیکورٹی صورت حال بہتر نہیں، اس ادارے پر تنقید کریں تو کہا جاتا ہے کہ توہین ہوگئی۔ان کا کہنا تھا کہ اداروں کو مضبوط کرنا ہے تو ان کے فیصلوں کو تسلیم کرنا ہوگا، آج کسی کی دہلیز اور چار دیواری محفوظ نہیں ہے۔
شہزاد وسیم نے یہ بھی کہا کہ اگر آپ اپنا کام ٹھیک نہ کریں تو تنقید ہوگی، سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی کی ذات کا فیصلہ نہیں ہوتا، جس کو دل کیا اٹھالیا جس کو دل کیا تشدد کا نشانہ بنالیا۔ وفاقی وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2018 کے انتخابات ملک کی خرابی کا باعث بنے اور ہم نے تمھاری حکومت ختم کی ہے اب کبھی آپ کو بیٹھنے نہیں دیں گے۔ زلمے خلیل زاد کے ٹویٹ آپ کو دائرہ نہیں پہنچا سکتے۔ اسٹبلشمنٹ نے بھی ان پر عدم اعتماد کیا اور کہا یہ حکومت نہیں چلا سکتے۔ پارلیمانی کمیٹیوں میں ججوں کو بھی طلب کیا جاسکتا ہے۔ سادہ کپڑوں میں ملبوس زمان پارک میں دہشتگرد بیٹھے ہیں عدالت نے فیصلہ کیوں نہیں دیا۔ ہم بین الاقوامی ایجنڈوں کو پاکستان میں چلنے نہیں دیں گے۔ زلمے خلیل زاد کو ڈاکٹر عافیہ نظر نہیں آئی عمران خان نظر آتا ہے۔ عمران بین الاقوامی ایجنٹ ہے پوری دنیا اس کیلئے تڑپ رہی ہے۔ یہ ملک ہمارا ہے آئین ہم نے بنایا ہے اور یہ ہمیں سمجھا رہے ہیں۔ امریکہ تمہارے حق میں کوشش کررہا ہے لیکن لگتا نہیں وہ کامیاب ہوگا۔
مولانا اسعد محمود کے خطاب کے دوران پی ٹی آئی سینیٹرز نے احتجاج اور نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا۔ صحافی صدیق جان کے خلاف دہشتگردی کا مقدمہ بنانے اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں صحافیوں پر اسلام آباد پولیس کے تشدد کا مقدمہ درج نہ ہونے پر صحافیوں نے پریس گیلری سے واک آوٹ بھی کیا جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی نے صحافیوں کے مطالبات کو فوری تسلیم کرتے ہوئے صحافیوں کے خلاف دہشتگردی کے مقدمات آئیندہ نہ ہونے اور اسلام آباد ہائی کورٹ واقع میں ملوث پولیس افسران کے خلاف انکوائری شروع ہونے کی یقین دہانی بھی کرائی۔ اسپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 10 اپریل دن 11 بجے تک ملتوی کر دیا۔
Comments are closed.