جسٹس فائزکا فیصلہ واپس،ازخود نوٹس کا اختیار چیف جسٹس کے پاس، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے میڈیکل طلبا کو حافظ قرآن ہونے پر 20 نمبر دینےکا ازخود نوٹس کیس بند کردیا۔

عدالت نے تحریری حکمنامے میں کہا ہے کہ جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں6رکنی بینچ نےجسٹس قاضی فائزعیسیٰ کافیصلہ واپس لے لے لیا۔ کیس میں بینچزکی تشکیل پرحکم جاری کرکےازخودکارروائی کااختیاراستعمال کیاگیا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےازخودنوٹس کااختیاراستعمال کرکے5رکنی بینچ کےحکم کی خلاف ورزی کی۔ازخودنوٹس کی کارروائی کا اختیار صرف چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس ہے۔رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے جاری سرکلر میں درست وضاحت کی گئی تھی۔ سرکلر کےمطابق جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کےاحکامات کاازخودنوٹس کیسزپراطلاق نہیں ہوتا۔

سپریم کورٹ نے ازخود نوٹسز کے حوالے سے جسٹس فائز عیسیٰ کے فیصلے پر لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ میں جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے۔جسٹس منیب اختر کا کہنا تھا کہ موجودہ ازخود نوٹس 2022 میں لیا گیا تھا، 2021 کے رولز کے بعد ازخود نوٹس ویسے ہی غیر موثر ہوگیا۔

بینچ کے سربراہ جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ یہ ازخود نوٹس بند کیا جاتا ہے، ازخود نوٹس اور اس کے دیگر اثرات پر تفصیلی فیصلہ جاری کیا جائےگا۔

Comments are closed.