یومِ استحصالِ کشمیر کی چھٹی برسی کے موقع پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مشن اور نیویارک میں پاکستانی قونصل خانے کے اشتراک سے ایک اہم تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ شرکا نے غیر حل شدہ مسئلہ جموں و کشمیرکو جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا۔
سفیر عاصم افتخار کا خطاب
اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت IIOJK میں آبادیاتی تبدیلی، غیر قانونی حلقہ بندیاں اور ڈومیسائل قوانین کے ذریعے کشمیریوں کی شناخت مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیری عوام کی ہر سطح پر حمایت جاری رکھے گا۔
او آئی سی کے سفیر کا مؤقف
او آئی سی کے اقوام متحدہ میں مستقل مبصر، سفیر حامد اوپیلویرو نے اپنے خطاب میں کہا کہ او آئی سی کشمیری عوام کی حمایت میں ہمیشہ متحد ہے اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا چاہیے۔
ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کا مؤقف
ڈاکٹر غلام نبی فائی نے 5 اگست 2019 کو IIOJK کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیری مزاحمت کو دہشت گردی قرار دے کر عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔
فلسطین و کشمیر کے درمیان مماثلت
معروف صحافی و اسکالر ڈاکٹر عبد الحمید سیام نے کہا کہ فلسطین اور کشمیر دونوں اقوام غیر قانونی قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف مزاحمت کر رہی ہیں، اور عالمی برادری کی خاموشی باعثِ تشویش ہے۔
بین الاقوامی توجہ اور قراردادوں کی ضرورت
ڈاکٹر آصف الرحمٰن نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر اب عالمی سطح پر توجہ حاصل کر رہا ہے، وقت آ چکا ہے کہ اقوام متحدہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرائے تاکہ کشمیری عوام کو ان کا حقِ خود ارادیت دیا جا سکے۔
تقریب کی میزبانی اور شرکاء
تقریب کی نظامت پاکستان مشن کی افسر رابعہ اعجاز نے کی، جبکہ قونصل جنرل عامر احمد اتاؤزی نے استقبالیہ کلمات ادا کیے۔ اس موقع پر صدر، وزیر اعظم اور وزیر خارجہ پاکستان کے خصوصی پیغامات بھی سنائے گئے۔ تقریب میں مختلف ماہرین تعلیم، میڈیا نمائندگان اور سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔
شرکاء کا مطالبہ: عالمی برادری کردار ادا کرے
تقریب کے اختتام پر شرکاء نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے مؤثر کردار ادا کرے تاکہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔
Comments are closed.