صوبہ سندھ کے ضلع کشمور میں ماں اور اس کی کمسن بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے والا مرکزی ملزم فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہو گیا ۔
ایس ایس پی کشمور امجد شیخ کے مطابق ملزم نے دورانِ حراست تفتیش کے دوران بتایا تھا کہ بخشاپور میں واقع قبرستان کے قریب ان کا ایک ٹھکانہ ہے جہاں وہ عورتوں کو رکھتے ہیں۔انھوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس پارٹی مرکزی ملزم کو ساتھ لے مذکورہ علاقے میں پہنچی تو وہاں موجود ’ایک اور ملزم نے پولیس کو دیکھ کر فائرنگ کی جس میں مرکزی ملزم ہلاک ہو گیا۔امجد شیخ کے مطابق پولیس نے فائرنگ کے تبادلے کے بعد ریپ کیس کے دوسرے ملزم خیر اللہ بگٹی کو اسلحے سمیت گرفتار کر لیا ہے۔
ترجمان سندھ حکومت مرتضی ٰ وہاب کی پریس کانفرنس
حکومتِ سندھ کے ترجمان بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ملزم نے دفعہ 164 کے تحت بیان ریکارڈ کروایا ہے اور جرم کا اعتراف بھی کرلیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ ریپ کا شکار ہونے والی خاتون اور ان کی بیٹی کو سول ہسپتال لاڑکانہ میں ضروری علاج کی سہولیات دی گئی ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو بچی کے علاج کے لیے دنیا میں کہیں بھی جانا پڑے تو سندھ حکومت انتظامات کرے گی۔ ذرائع کے مطابق ریپ کا شکار بچی کا ہسپتال میں آپریشن کیا گیا ہے ،بچی کو انتہائی وحشیانہ رویے کا نشانہ بنایا گیا ہے، پیٹ کی آنت بھی نکل آئی ہے اس کے لیے لیپروٹامی سرجری کی گئی۔‘
مرتضی ٰ وہاب نے کہاکہ کشمور کے واقعے نے ’ہم سب کو بحیثیت قوم جھنجوڑ دیا ہے اور اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ،حکومت سندھ نے کشمور ریپ واقعے میں ملزمان کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکار اور اس میں مدد کرنے والی ان کی بیٹی کے تمام تعلیمی اخراجات اٹھانے اور اس کے لیے 10 لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان کردیا۔
صوبائی حکومت نے پولیس اہلکار کو اعلیٰ ایوارڈ سے نوازنے جبکہ وفاقی حکومت سے پولیس اہلکار کے لیے قائد اعظم ایوارڈ اور ان کی بیٹی کے لیے اعلیٰ ترین سول ایوارڈ کی سفارش بھی کی ۔
ترجمان حکومت سندھ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ محمد بخش برورو کی بچی کی سمجھداری اور بہادری کے بغیر اس وحشیانہ کارروائی کے پیچھے موجود درندوں کو بے نقاب نہیں کیا جاسکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ متاثرہ خاتون جب پولیس اہلکار محمد بخش برورو کے پاس پہنچی تو انہوں نے انسانی ہمدردی کے تحت خاتون کو اپنے گھر منتقل کیا۔ بہادر پولیس افسر اور ان کی بہادر بیٹی نے سمجھداری کے ساتھ اس گروہ کو پکڑنے کے لیے منصوبہ بنایا اور پولیس افسر کی بیٹی نے گروہ سے بات کی اور ان کو ٹھکانے سے باہر نکلوا کر پارک بلوایا۔مرتضیٰ وہاب کے مطابق جیسے ہی وہ گروہ پارک پہنچا کشمور پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے رفیق ملک نامی مجرم کو حراست میں لے لیا۔
مرتضی ٰ وہاب نے بتایا کہ سندھ حکومت، محمد بخش برورو کو پولیس کا اعلیٰ ترین اعزاز قائد اعظم میڈل دلوانے کے لیے وفاقی حکومت کو خط لکھے گی اور سندھ حکومت صوبائی قوانین کے تحت جو ایوارڈ دے سکتی ہے وہ دے گی۔
ترجمان حکومت سندھ نے اعلان کیا کہ محمد بخش برورو کی بیٹی نے بطور شہری جس جرات کا مظاہرہ کیا اس پر ہم ان کے مشکور ہیں جس کے اعتراف میں اعلیٰ ترین شہری ایوارڈ کے لیے رجوع کیا جائے گا۔
ماں اورمعصوم بیٹی سفاک درندوں کے پاس کیسے پہنچیں؟
پولیس کے مطابق منگل کی صبح ایک خاتون کشمور تھانے پر آئی اور شکایت کی اس کی بیٹی کو یرغمال بنایا گیا ہے، پولیس نے سندھ اور بلوچستان کے سرحدی علاقے میں چھاپہ مارکر خاتون کی بیٹی کو برآمد کر لیاتھا۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ وہ کراچی کے ایک سرکاری ہسپتال میں رہتی تھی وہاں ملزم سے رابطہ ہوا جس نے کہا کہ وہ اسے کشمور میں نوکری دلائے گا۔
اس کے بقول ملزم کا کہنا تھا کہ ’تمہیں پرسوں کی تلاشی لینی ہے بیٹھے بٹھائے چالیس ہزار روپے تنخواہ ہوگی‘۔ جس کے بعد وہ خاتون اس کے ساتھ کشمور آگئی جہاں اس کو ویران علاقے میں لے جایا گیااور اسے لے جاکر کمرے میں بند کردیا۔
پولیس رپورٹ کے مطابق اس عورت کو گاؤں لایا گیا جہاں اس کے ساتھ تین روز اجتماعی ریپ کیا گیا۔ اس کے بعد اسے کراچی جانے کا کرایہ دے کر ان کے لیے کوئی عورت لانے کو کہا گیا جبکہ اس کی بیٹی کو یرغمال بنا لیا گیا۔ متاثرہ عورت کراچی چلی گئی اور دوبارہ کشمور آنے پر پولیس کو پوری کہانی بتائی۔
کشمور تھانے پر سرکار کی مدعیت میں اغوا، ریپ اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، پولیس کے مطابق ملزم نے اعتراف کیا ہے کہ والدہ سے ناراض ہوکر اس نے بچی پر تشدد اور ریپ کیا۔
Comments are closed.