ریاض میں روسی وفد سے ملاقات، ٹرمپ-پوتین گفتگو کا تسلسل: امریکی محکمہ خارجہ
ریاض – امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ریاض میں روسی وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقات کو یوکرین تنازع پر باضابطہ “مذاکرات” کا آغاز نہیں سمجھا جانا چاہیے، بلکہ یہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتین کے درمیان حالیہ ٹیلی فونک گفتگو کا فالو اپ ہے۔
محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹمی بروس نے ریاض میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، “میرے خیال میں اسے کسی بڑی پیش رفت یا مذاکرات کے باضابطہ مرحلے کے طور پر نہیں لینا چاہیے۔”
انہوں نے مزید وضاحت کی، “جیسا کہ صدر (ڈونلڈ ٹرمپ) نے درخواست کی تھی، یہ دراصل اس فون کال کا فالو اپ ہے تاکہ یہ دیکھا جا سکے کہ آیا ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور کیا ممکن ہے۔”
اعلیٰ سطحی امریکی وفد کی شرکت
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر، بتایا کہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو، جو پیر کے روز ریاض پہنچے، آج (منگل) کی صبح ہونے والی اس ملاقات میں شریک ہوں گے۔ ان کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قومی سلامتی کے مشیر مائیک والز اور مشرق وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹ کوف بھی موجود ہوں گے۔
ملاقات کا مقصد خطے کی صورتحال اور عالمی معاملات پر تبادلہ خیال کرنا ہے، تاہم امریکی حکام نے اس ملاقات کو یوکرین تنازع سے براہ راست جوڑنے کی خبروں کی تردید کی ہے۔
سیاسی تناظر
یہ ملاقات ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب عالمی سطح پر روس اور مغربی ممالک کے درمیان کشیدگی برقرار ہے، اور امریکہ یوکرین تنازع پر روسی موقف کو چیلنج کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ملاقات باضابطہ مذاکرات کا آغاز نہیں، لیکن مستقبل میں سفارتی پیش رفت کا اشارہ دے سکتی ہے۔
Comments are closed.